بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں طواف زیارت کی وجہ سے دم کا حکم


سوال

 مختلف جگہوں پر مفتیان کرام کی یہی تحقیق سامنے آئی ہے کہ اگر واپسی ناگزیر ہو تو ایامِ حیض میں ہی عورت طواف زیارت ادا کرے، جس سے طواف تو ادا ہو جائے گا،  لیکن اس حالت میں طواف کرنے کا گناہ ہوگا،  اس کی تلافی کے لیے حدودِ حرم میں بدنہ لازم ہو گا، کیا یہ بات درست ہے، رہنمائی فرمائیں۔

جواب

جی مذکورہ مسئلہ درست ہے یعنی دورانِ حج حائضہ خاتون حالتِ حیض میں طواف زیارت نہ کرے، بلکہ اس کو چاہیے کہ اوّلاً اپنا سفر ملتوی کردیے،اور جب تک پاک نہیں ہوجاتی مکہ مکرمہ سے واپس نہ جائے،بلکہ پاک ہوکر طوافِ زیارت کرے، کیوں کہ طواف زیارت فرض ہے، اور اس کے بغیر حج اداء نہیں ہوتا،  تاہم اگر اس طرح کی خاتون کے لیے واپسی کی تاریخ تبدیل کرنا ناممکن ہے، اور بامر مجبوری حالتِ حیض ہی میں طوافِ زیارت کرلیتی ہے،تو طوافِ زیارت ادا ہوجائےگااور حج بھی ہو جائے گا، مگر اس خاتون پر مذکورہ گناہ(حالتِ حیض میں طوافِ زیارت کرنے ) کی وجہ سےتوبہ واستغفار کے ساتھ ایک بڑا جانور یعنی اونٹ/گائے/ بھینس حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہوگا۔

اور اگر معاملہ حج کا نہ ہو بلکہ عمرہ کا ہو اور حالت حیض میں عورت عمرہ کا طواف کرلے تو  دم میں بکری لازم ہوگی ،یہاں بدنہ لازم نہیں ہوگا ۔

فتاویٰ شامی (حاشیۃ ابن عابدین) میں ہے:

" لو هم الركب على القفول ولم تطهر فاستفتت هل تطوف أم لا؟ قالوا يقال لها لا يحل لك دخول المسجد وإن دخلت وطفت أثمت وصح طوافك وعليك ذبح بدنة وهذه مسألة كثيرة الوقوع يتحير فيها النساء. اهـ".

(کتاب الحج، مطلب فی طواف الزیارۃ، ج:2، ص:519، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں