بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت سفر میں قصداً چار رکعت نماز پڑھی اس کا حکم


سوال

اگر کسی نے حالتِ سفر میں قصداً چار رکعت نماز پڑھی تو نماز ہو جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ  شرعی مسافر پر قصر  نماز پڑھنا واجب ہے، پوری نماز پڑھنا درست نہیں ہے؛لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر مسافر نے  ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں  قصدا چار رکعات پڑھیں  اوردوسری رکعت  پر قعدہ کیا تو فرض ادا ہوجائے گا، لیکن  گناہ گار ہوگا  ؛ اس لیے کہ اس میں کئی قسم کی کراہتیں جمع  ہوجاتی ہیں،اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا تو نماز باطل ہوجائے گی،ہاں اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز ادا کی ہے تو اتباع میں چار رکعات ادا کرنا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فلو ‌أتم ‌مسافر إن قعد في) القعدة (الأولى تم فرضه و) لكنه (أساء) لو عامدا لتأخير السلام وترك واجب القصر وواجب تكبيرة افتتاح النفل وخلط النفل بالفرض، وهذا لا يحل كما حرره القهستاني بعد أن فسر أساء بأثم واستحق النار (وما زاد نفل) كمصلي الفجر أربعا (وإن لم يقعد بطل فرضه) وصار الكل نفلا لترك القعدة."

( كتاب الصلوة،باب صلوة المسافر،ج:2،ص:128، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں