بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ کفر میں ہونے والی لغزشوں کا اسلام کے بعد حکم


سوال

ایک لڑکی عیسائی ہے، حالت کفر میں اس نے کئی بار زناکیا ہے، اب وہ لڑکی مسلمان ہوناچاہتی ہے، اور میں اس سے نکاح کرنا چاہتاہوں، مگر پریشانی اس بات کی ہے کہ اگر مجھے اس سے نکاح کرنے کے بعد اس کی ماضی کی زندگی مجھے تکلیف دے گی، عرض یہ ہےکہ اگر صحابہ کرام کے دور میں کسی صحابی نےایسی کسی عورت کو تسلیم کیاہو یاپھر قرآن اور حدیث سے ثابت ہو تو میں اس سے شادی کرلو تاکہ مجھے روحانی تسکین ہو، اور اگر میں اس لڑکی کو اسی حالت میں چھوڑ دوں اور اس کی موت حالت کفر میں ہوجائے تو کیا اس کاگناہ مجھے ملےگا یاقیامت کے دن اللہ پاک کو میں جواب دہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی جب مسلمان ہوناچاہتی ہے تو اس کے اسلام قبول کرنے کے بعد سائل اس سے نکاح کرسکتاہے، سائل مذکورہ  لڑکی کی ماضی کی زندگی کے بارے میں اپنے دل کو صاف رکھے؛ اس لیے اسلام قبول کرنے کے بعد مذکورہ لڑکی کی حالت کفر کی تمام برائیوں اور صغیرہ کبیرہ گناہوں  کو اللہ تعالیٰ معاف فرمادیتاہے۔

صحیح ابن خزیمہ  میں بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد مبارک ہے:

"عن ابن شماسة قال: حضرنا عمرو بن العاص، وهو في سياقة الموت، فبكى طويلا، وقال: فلما جعل الله الإسلام في قلبي أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله ابسط يمينك لأبايعك، فبسط يده، فقبضت يدي، فقال: «ما لك يا عمرو؟» قال: أردت أن أشترط قال: «تشترط ماذا؟» قال: أن يغفر لي قال: «أما علمت يا عمرو أن ‌الإسلام ‌يهدم ما كان قبله، وأن الهجرة تهدم ما كان قبلها، وأن الحج يهدم ما كان قبله»."

(كتاب المناسك،ج:4،ص:131،الرقم:2515،ط:المكتبةالإسلامي)

عمدۃ القاری میں ہے:

"كل مشرك أسلم أنه يكتب له كل خير عمله قبل إسلامه ولا يكتب عليه من سيئاته شيء، لأن ‌الإسلام ‌يهدم ما قبله، وإنما كتب له به الخير لأنه أراد به وجه الله تعالى، لأنهم كانوا مقرين بالربوبية، إلا أن عملهم كان مردودا عليهم لو ماتوا على شركهم، فلما أسلموا تفضل الله عليهم فكتب لهم الحسنات ومحا عنهم السيئات."

(كتاب الزكوة،باب من تصدق في الشرك ثم اسلم،ج:8،ص:303،ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں