بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ اضطرار میں مضطر مردار نہ کھانے کی وجہ سے مرجانے کی صورت میں گناہ گارہوگا


سوال

مضطر آدمی بھوک کی وجہ سے مر گیا ،مردار کھا سکتا تھا ،لیکن جان نہیں بچائی، کیا حکم ہے؟ گناہ ملا یا ثواب ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں وہ شخص جو بھوک کی وجہ سےمرنے کے قریب ہو،اور اس کے پاس مردار کھانے کے علاوہ دوسری چیز جان بچانے کے لیے نہیں تو اس شخص کے لیے مردار کھاناجائز ہے، اگراس نے اس حالت میں مردار نہیں کھایا اوربھوک کی وجہ سے مرگیا  تو یہ شخص گناہ گار ہوگا۔

کتاب الاصل لمحمد ابن الحسن میں ہے :

"ويفرق الشيباني بين حالتين من الترخيص في فعل الحرام في حالة الضرورة والإكراه. فهو يرى أن بعض الأفعال المحرمة تأخذ حكم المباح في حالات الضرورة والإكراه؛ ويجب العمل بهذه الرخصة، ويأثم الشخص إذا لم يعمل بهذه الرخصة معرضاً بذلك حياته للخطر. وذلك مثل ‌أكل لحم ‌الميتة أو الخنزير في حالة الضرورة والإكراه، وبعض الأفعال المحرمة لا تأخذ حكم المباح في حالة الضرورة أو الإكراه، لكن يرخص في فعل الحرام في هذه الأحوال، وذلك مثل التلفظ بكلمة الكفر في حالة الإكراه."

(ألأحكام، الرخصة، ص : 282 ط : دارابن حزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں