بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حمل میں بیوی کو تین طلاقیں دیں


سوال

 مجھے میرے شوہر نے مارا،میں نے اپنے والد کو فون پر شکایت کی جس پر میری ساس اور نندنے بہت مارا  یہاں تک میرےسر کے بال نوچ لیے اورمیرے تمام جسم پر نشانات پڑ گئے،پھر میرے شوہر نے مجھے تین بار ان الفاظ سے طلاق دی کہ" میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"،اب شوہر اس بات کا اقرار تو کر رہا ہے کہ میں نے تمہیں تین دفعہ طلاق دی ہے،لیکن وہ کہہ رہا ہے کہ تم حالت حمل میں ہو اور حالت حمل  میں طلاق نہیں ہوتی۔اب میرے لیے کیا حکم ہے؟کیا میرے لیے اپنے شوہر کے ساتھ رہنا جائز ہے؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں سائلہ کو جب اس کے شوہر نے تین دفعہ ان الفاظ سے طلاق دی کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" تو ان الفاظ کے کہنے سے (اگرچہ سائلہ حالت حمل میں تھی )سائلہ پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اور وہ حرمت مغلظہ کے ساتھ اپنے  شوہر پر حرام ہو گئی ہے،اب نہ تو سائلہ کے   شوہر کو رجوع کا حق ہے اور نہ ہی دونوں کا دوبارہ نکاح ہوسکتاہے،سائلہ اپنی عدت (بچے کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وحل ‌طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل"

(کتاب الطلاق،رکن الطلاق232/3ط:سعید)

فتاوى عالمگيرية ميں هے:

"وإن كان الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية"

 (كتاب الطلاق ،فصل في ما تحل به المطلقة وما يتصل به،1/ 473 ط:دارالفكر)

وفیہ ایضا:

"وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان"

(الفصل الثالث عشر فی العدۃ،528/1ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں