بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں بیوی سے استمتاع کا حکم


سوال

حیض کی حالت میں بیوی کے ساتھ بوس کنار کرنا، اور لپٹ کر سونے کا حکم کیا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ حالت حیض میں بیوی سے جماع کرنا  یا ناف سے لے کر گھٹنے تک بغیر حائل کے لطف اندوز ہونا حرام اور  ناجائز ہے، البتہ  ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصے کے علاوہ جسم کے دیگر حصوں سے بلاحائل لطف اندوز ہونے  (بوس و کنار، اور لپٹ کر سونے) کی اجازت ہے، اسی طرح ناف سے لے کر گھٹنوں کے درمیانی حصے میں موٹا کپڑا حائل ہو، جس سے جسم کی حرارت محسوس نہ ہو تو بھی شرم گاہ داخل کیے بغیر نفع اٹھانے کی اجازت ہے۔

کی اجازت ہے۔ فتاویٰ  شامی  میں  ہے:

"(وقربان ما تحت إزار) يعني ما بين سرة وركبة ولو بلا شهوة، وحلّ ما عداه مطلقًا.

(قوله: و قربان ما تحت إزار) من إضافة المصدر إلى مفعوله، و التقدير: ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها كما في البحر (قوله يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، و كذا بما بينهما بحائل بغير الوطء و لو تلطخ دمًا، و لايكره طبخها و لا استعمال ما مسته من عجين أو ماء أو نحوهما إلا إذا توضأت بقصد القربة كما هو المستحب فإنه يصير مستعملا.وفي الولوالجية: ولا ينبغي أن يعزل عن فراشها؛ لأن ذلك يشبه فعل اليهود بحر. وفي السراج: يكره أن يعزلها في موضع لا يخالطها فيه. هذا، واعلم أن المصرح به عندنا في كتاب الحظر والإباحة أن الركبة من العورة، ومقتضاه كما أفاده الرحمتي حرمة الاستمتاع بالركبة لاستدلالهم لهم هنا بقوله عليه الصلاة والسلام: «ما دون الإزار» ومحله العورة التي يدخل فيها الركبة تأمل".

(کتاب الطهارۃ، باب الحیض، ج:1، ص:292، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں