بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حیض میں کئے گئے طواف زیارت کو انہی ایام میں لوٹانے سے دم کے ساقط ہونے کا حکم


سوال

میں نے حالت حیض میں حج کا احرام باندھ کر کے تمام مناسک ادا کئے، ذی الحج کی گیارہ  کی صبح پاکی کا غسل کیا کیونکہ پوری رات گدی صاف رہی تھی تو(بہشتی زیور کے مطابق)میں نے خود کو پاک سمجھتے ہوئے غسل کے بعد طواف زیارت و سعی کر لی، وہ میرے حیض کا 6/ 7 دن تھا اور میری عادت بھی 7دن کی تھی، شام کو مجھے پھر دھبہ آ گیا ، صرف ایک بار آیا پھر پوری رات گدی سفید ہی رہی، میں نے اگلی صبح پھر غسل کیا اور دوبارہ طواف زیارت کر لیا اور اس کے بعد کوئی دھبہ نہیں آیا، پاک ہی رہی اور تمام نماز و دیگر امور انجام دیتی رہی۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میرا حج ٹھیک ہو گیا یا مجھے کچھ دم وغیرہ دینا ہوگا؟ایک خاتون نے پاکی کا غسل اسی طرح کیا تھا پھر عمرہ کر لیا پھر خون آ گیا تو آپ نے یہ جواب دیا کہ اگر دوبارہ پاک ہو کر عمرہ کر لیں تو دم ساقط ہو جائے گا، تو برائے مہربانی میرے معاملہ پر بھی غور فرمائیں اور جلد از جلد جواب سے نوازیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائلہ  نے اپنی ایامِ عادت کے مطابق اپنے آپ کو حیض سے پاک سمجھتے ہوئے غسل کرلیا، اور اس کے بعد طوافِ زیارت کیا، اور دوبارہ خون نظر آنے پر پاکی کاغسل کرکےانہی ایام میں طوافِ زیارت کرلیا، تو  مذکورہ خاتون کا حج ہوگیا، اور ان سے دم ساقط ہوجائےگا،جیسے کسی نے پاکی کا غسل کرنے بعد عمرہ کیا، اور دوبارہ خون آنے پر پاک ہوجانے کے بعد عمرہ کرنے سے دم ساقط ہوجائےگا۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"إذا طاف للزيارة جنبا أو حائضا أو نفساء فإن الواجب في هذين الموضعين البدنة".

(کتاب الحج، باب الجنایات، ص:741، ط:دارالکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فإذا طاف من غير طهارة فما دام بمكة تجب عليه الإعادة؛ لأن الإعادة جبر له بجنسه، وجبر الشيء بجنسه أولى؛ لأن معنى الجبر، وهو التلافي فيه أتم ثم إن أعاد في أيام النحر فلا شيء عليه".

(کتاب الحج، فصل طواف الزیارۃ، فصل شرط وواجبات طواف الزيارة، ج:2، ص:129، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں