بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں نزلہ آنے کی وجہ سے ناک ہاتھ یا رومال سے صاف کرنے کا حکم/ وضو ٹوٹ جانے کی طواف کا حکم


سوال

عمره کے طواف کے دوران اگر چھینک یا نزلہ اور کھانسی آنا شروع ہو جائے تو کیا ہاتھ سے ناک اور منہ کو صاف کرنا یا ہاتھ رکھنا یا رومال وغیره سے صاف کرنا درست ہوگا یا نہیں ؟

نیز اگر وضو ٹوٹ جائے طواف کے دوران تو کتنے وقت میں وضو کرنا چاہیے ؟ اگر ہوٹل دور ہو تو کیا کرنا چاہیے ؟

جواب

1: صورتِ مسئولہ میں احرام کی حالت میں چہرہ کھلا رکھنا ضروری ہے، تاہم چھینک یا نزلہ کی وجہ سے ہاتھ سے یا کسی رومال سےمحض منہ اور ناک صاف کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

2: اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو اسی جگہ طواف کا سلسلہ روک دینا لازم ہے،  اور  جلد از جلد  دوبارہ وضو کر کے وہاں سے طواف کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔وضو کرنے کے لیے ہوٹل جانا ضروری نہیں ہے ۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية)  میں ہے:

"ويتقي ستر الرأس والوجه ولا يغطي فاه ولا ذقنه ولا عارضه، ولا بأس بأن يضع يده على أنفه كذا في البحر الرائق".

(کتاب الحج، الباب الثامن فی الجنایات، الباب الرابع فيما يفعله المحرم بعد الإحرام، ج:1، ص:224، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو خرج منه أو من السعي إلى جنازة أو مكتوبة أو تجديد وضوء ثم عاد بنى.

(قوله بنى) أي على ما كان طافه، ولا يلزمه الاستقبال فتح. قلت: ظاهره أنه لو استقبل لا شيء عليه فلا يلزمه إتمام الأول لأن هذا الاستقبال للإكمال بالموالاة بين الأشواط."

(کتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:497، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506101141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں