بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حمل میں بیوی کو تین طلاق دینے کا حکم


سوال

میری شادی کو تین سال گزر گئے ہیں ، ایک بیٹی ہے جس کی عمر دو سال ہے ، میں  نے غصے میں آکر 20/20/2022 کو اپنی اہلیہ کو یہ الفاظ کہے : "طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں " اور اس وقت ہمارے درمیان لڑائی جھگڑا چل رہا تھا ، پہلے میں نے اپنی اہلیہ کو ماں کے گھر جانے کا بولا ، جب وہ نہ مانی تو میں نے کہا کہ طلاق  مل جائے پھر جاؤ گی ؟اور اس کے بعد میں نے یہ الفاظ بول دیے ، طلاق کے 16 دن کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ میری اہلیہ حاملہ ہے اور میڈیکل رپورٹ میں بھی حاملہ ہونے کی تصدیق ہوگئی ۔ اب میری اہلیہ میری بہن کے گھر پر رہائش پذیر ہے اور ہم آپس میں رجوع کرنا چاہتے ہیں ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا مندرجہ بالا صورت کے مطابق حالت حمل میں طلاق واقع ہوجاتی ہے ؟

قرآن و سنت کی روشنی میں رجوع کی کوئی صورت ممکن ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  بیوی کو حمل کی حالت میں طلاق دینے سے بھی  طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  جب سائل نے  غصہ میں اپنی بیوی کو یہ کہا کہ :  "طلاق دیتا ہوں،  طلاق دیتا ہوں،  طلاق دیتا ہوں"   تو اس سے   سائل کی  بیوی  پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،میاں بیوی دنوں کا نکاح کا ختم ہوچکا ہے ، بیوی سائل (شوہر) پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،  اب سائل کے لیےبیوی سے عدت کے دوران   رجوع کرنا یا عدت کے بعد دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ اور مطلقہ   چوں کہ حاملہ ہے، اس لیے اس کی عدت وضع ِ حمل ہے،لہذا   بچہ پیدا ہوتے ہی اس   کی عدت ختم ہوجائے گی، عدت گزار کر    دوسری جگہ     نکاح کرسکتی ہے۔

 ہاں اگر مطلّقہ     عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرلے، پھر وہ  دوسرا شخص اس سے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے بعد از خود  طلاق دے دے، یا  عورت  خود طلاق لے لے ،یا شوہر کا انتقال ہوجائے  تو پھر اس کی  عدت گزار کر پہلے شوہر (سائل)   سےدوبارہ  نکاح کرنا جائز ہوگا۔

مبسوط سرخسی میں ہے :

"أن ‌من ‌أقر ‌بطلاق سابق يكون ذلك إيقاعا منه في الحال؛ لأن من ضرورة الاستناد الوقوع في الحال، وهو مالك للإيقاع غير مالك للإسناد."

(كتاب الطلاق ، باب من الطلاق ، ج:6 ، ص:133 ، ط:دارالمعرفة)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

( كتاب الطلاق ، فصل في حكم الطلاق البائن ، ج:3 ، ص:187 ، ط: سعيد )

فتاوی عالمگیریہ میں ہے :

"وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان."

( كتاب الطلاق ، الباب الثالث عشر في العدة ، ج:1 ، ص:528 ، ط:دارالفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں