بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر حلف اٹھانے کے بعد توڑ دینا


سوال

ایک شخص اپنی پہلی بیوی کو قرآن پر حلف دیتا ہے کہ وہ دوسری بیوی سے جسمانی تعلق نہیں رکھے گا لیکن پھر بھی تعلق رکھتا ہے تو اس کاکفارہ کیا ہو گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر زبان سے قسم کے الفاظ ادا کیے ہوں کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں  کہ دوسری بیوی سے جسمانی تعلق نہیں رکھوں گا؛پھر یہ قسم توڑ دی اور دوسری بیوی سے جسمانی تعلق رکھا تو اب مذکورہ شخص کو اس قسم کے توڑنے کا کفارہ دینا ہوگا ۔ 

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر مالی استطاعت ہے تو دس غریبوں کو کپڑوں کا جوڑا دے، یا دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے برابر رقم دے دے، یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کھانا کھلائے یا اسے دس دن تک روزانہ ایک ایک صدقہ فطر کی رقم دیتارہے، اور اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو پھر لگاتار تین دن روزے رکھے۔

واضح رہے کہ جس طرح پہلی بیوی کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے ، اسی طرح دوسری بیوی کے بھی حقوق کی ادائیگی بھی اس کے ذمہ ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَ ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ. "(سورة المائدة:89)

ترجمہ: "اور اللہ تعالیٰ تم سے مواخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مواخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو۔ سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ کفارہ ہے تمھاری قسموں کا جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو۔"

(از بیان القرآن،ج:3،  ص:510، ط: رحمانیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وكفارته) ‌هذه ‌إضافة ‌للشرط ‌لأن ‌السبب ‌عندنا ‌الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام."

(کتاب الیمین،  ج:3،ص:725، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144504101371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں