بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں خوشبودرشربت پینا/ مقامِ مسجد عائشہ/ منیٰ میں قصرواتمام/ احرام چپل پہننا/ سعودی ہوٹلوں کے گوشت کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کےبارے میں:

حج و عمرہ کے متعلق چند امور مطلوب ہیں :

1۔کیافلیور والا جوس پینے سے دم یا صدقہ آتا ہے؟ اور اگر فلیور والا جوس پینے سے دم یا صدقہ آتا ہے تو کتنی مقدار پینے سے دم یا صدقہ آتا ہے؟

2۔ مکہ مکرمہ میں قریب ترین" میقات" کونسا ہے ۔

3۔ "مسجدِ عائشہ رضی اللہ عنھا" (جہاں عمرہ کا احرام باندھتے ہیں) وہ میقات میں ہے یا حل میں؟

4۔ کولڈڈرنک ( کوک اور مرنڈا )فلیور شدہ مشروبات میں ہے یا نہیں؟

5۔ مقیم شخص منیٰ میں نماز قصر کرے یا مکمل ادا کرے؟

6۔ حالتِ احرام میں جو جوتا استعمال کیا جاتا ہے اس میں ٹخنوں اور ایڑیوں کا ننگا رکھنا واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر ابھری ہوئی ہڈی تو نظر آتی ہے ، لیکن ایڑھی یا ٹخنے ،یا ان میں سے کوئی ایک چھپا ہونے کی صورت میں کیا حکم ہے۔

7۔ ایک شخص پاکستان سے روانہ ہوا ، راستے میں احرام نا باندھ سکا ، بغیر احرام کے پہلے جدہ پھر مکہ مکرمہ پہنچا،  اب وہ احرام باندھنے کے لیے کہاں جائے؟

8۔ سعودی عرب کے ہوٹلوں میں گوشت ملتا ہے ، مرغی ، بکرے اور گائے کا اس کے بارے میں مشہور ہے کہ غیر مسلم ممالک (برازیل وغیرہ) سے آتا ہے ،  یہاں سے جانے والا آدمی کیا کرے کھائے یا نہیں ؟ اگر ہوٹل والے سے پوچھ لیا جائے اور وہ اسلامی کمپنی کا گوشت بتائے یا سعودی عرب کا گوشت بتائے تو پھر کیا حکم ہے؟

جواب

1)حالتِ احرام میں فلیور جوس پینے سے صدقہ یا دم کا حکم:

واضح رہے کہ ایسی بوتل، شربت اور پھلوں کا رس جن میں خوشبو ڈالی گئی ہو احرام کی حالت میں نہ پئے جائیں ، اگر کوئی محرِم تھوڑی مقدار میں ایک مرتبہ پئے گا تو اس سے محرم پر  صدقہ (یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) واجب ہوگا ، اور اگر زیادہ مقدار میں پیا یا تھوڑا تھوڑا کرکے کئی بار پیا تو دم واجب ہوگا، اور جس بوتل میں بالکل خوشبو نہ دالی گئی ہو وہ مشروب  پینا جائز ہے ۔(1)

2)مکہ مکرہ سے قریب ترین میقات کا بیان:

 مکہ مکرمہ  سے قریب ترین میقات یلملم ہےجو بیت اللہ کے رکن یمانی کے جانب ہےاور چورانوے (94) کلو میٹر دور ہے۔

3)مسجدِ عائشہ تنعیم میں واقع ایک مسجد کا نام ہےجوکہ حدودِ حرم سے باہر  حل میں ہے۔(2)

4) پیپسی اور مرنڈاخوشبودار مشروبات میں شامل نہیں ہے۔

5)منیٰ میں مقیم شخص کے لئے قصریا اتمام کا حکم:

اگر منیٰ کے لیے روانگی سے پہلے مکہ مکرمہ میں کسی حاجی کا قیام پندرہ دن یا اس سے زیادہ بن رہا ہو تو وہ  منی میں بھی مقیم شمار ہوگا اور نماز میں اِتمام کرے گا، اور اگر منیٰ روانگی تک مکہ مکرمہ میں اس کا قیام پندرہ دن نہ بنتا ہو تو وہ مکہ مکرمہ میں بھی مسافر ہوگا اور منیٰ میں بھی مسافر ہوگااور نماز میں قصر کرےگا، کیوں کہ منیٰ حدودِمکّہ سے خارج ہے،  اس لیے یہ مستقل جگہ شمار ہوگی۔

6)حالتِ احرام میں ایڑھیوں کو چھپانے کا حکم:

احرام کی حالت میں جوتے کے ذریعے قدم کے درمیان والی ابھری ہڈی کو جہاں تسمہ باندھتے ہیں اور  ٹخنوں کو (یعنی دائیں بائیں جانب ابھری ہوئی ہڈیوں کو )اور اس کے اردگر ایڑھیوں کے اوپر والےسارے  حصے کو کھلاچھوڑنا واجب ہے،اگر  درمیانی ہڈی یا ٹخنوں میں سےکسی کو ڈھانپ دیا اور ایک دن یا رات ڈھانپا تو صدقہ الفطر کے بقدر صدقہ دینا ہوگا، اور اگرایک دن یا ایک رات سے زائد ڈھانپ دیاتو دم لازم ہوگا۔(3)

7)مکہ مکرمہ میں بغیر احرام کے جانے والا احرام کہاں سے باندھے؟

بغیراحرام کے میقات سے گزر کر مکہ مکرمہ جانا جائز نہیں تھا، ایسے شخص کو چاہیے کہ واپس کسی میقات میں جاکر وہاں سے احرام باندھ کر آئے، اس صورت میں جودم بغیر احرام کے میقات سے گزرنےسے لازم ہوا تھا وہ ساقط ہوجائےگا، لیکن اگر میقات واپس نہ جائے بلکہ وہی سے احرام باندھے تو پھر دم لازم ہوگا ۔(4)

8)مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں میں ملنے والے گوشت کا حکم:

سعودی میں مختلف  ہوٹلوں کے کھانے کے حوالہ سے  حکم یہ ہے کہ  اگر وہ شرعی طریقہ پر ذبح کی گئی مرغی اور گوشت استعمال کرتےہیں یعنی ہاتھ سے ذبح شدہ مرغی اور جانور (بکری وغیرہ )کا گوشت فروخت کرتے ہیں   تو اس کا کھانا حلال ہے اور اگر شرعی طریقہ پر ذبح کی گئی مرغی استعمال نہیں کرتے ، بلکہ مشینی ذبیحہ استعمال کرتے ہیں ،تو اس کا کھانادرست نہیں ہے ، نیز ذبیحہ کے متعلق سب سے بہتر یہی ہے کہ   جس ہوٹل سے کھانا لے رہے ہیں ان سے معلوم کرلیں کہ وہ کونسا ذبیحہ استعمال کرتے ہیں ؟اور پھر اس کے مطابق عمل کرلیں ۔نیز جب تک کسی ہوٹل کے بارے میں  تسلیّ نہ ہوجائے تو  وہاں کی مرغی اور گوشت کھانے سے احتیاط کریں ۔(5)

(1): فتاویٰ شامی میں ہے:

"وإن خلط بمشروب فالحكم فيه للطيب سواء غلب غيره أم لا غير أنه في غلبة الطيب يجب الدم، وفي غلبة الغير تجب الصدقة إلا أن يشرب مرارا فيجب الدم".

(کتاب الحج، باب الجنایات، ج:2، ص:547، ط:ایچ ایم سعید)

(2): فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله والتنعيم أفضله) هو موضع قريب من مكة عند مسجد عائشة، وهو أقرب موضع من الحل ط أي الإحرام منه للعمرة أفضل من الإحرام لها من الجعرانة، وغيرها من الحل".

(کتاب الحج، فصل فی الاحرام، ج:2، ص:479، ط:ایچ ایم سعید)

(3): بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولا يلبس خفين إلا أن يجد نعلين، فلا بأس أن يقطعهما أسفل الكعبين فيلبسهما، والأصل فيه ما روي عن عبد الله بن عمر أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم وقال: ما يلبس المحرم من الثياب؟ فقال: «لا يلبس القميص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفاف إلا أحد لا يجد النعلين، فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين".

(کتاب الحج، فصل فی محظورات الاحرام، ج:2، ص:183، ط:دارالکتب العلمیۃ)

(4): فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وحرم تأخير الإحرام عنها) كلها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مكة) يعني الحرم (ولو لحاجة) غير الحج".

(کتاب الحج، مطلب فی المواقیت، ج:2، ص:476، ط:ایچ ایم سعید)

(5): حدیث شریف میں ہے :

 "الحلال بیّن والحرام بیّن وبینهما مشتبهاتٌ لایعلمهمنّ کثیرٌ من الناس، فمن اتقی الشبهات استبرأ لدینه  وعرضه  ومن وقع في الشبها ت وقع في الحرام ".

(مشکاۃ المصابیح ،کتاب البیوع، باب الکسب وطلب الحلال، الفصل الأول،1 / 241، ط: قدیمی کراچی)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

' رجل اشترى من التاجر شيئاً هل يلزمه السؤال أنه حلال أم حرام؟ قالوا: ينظر إن كان في بلد وزمان كان الغالب فيه هو الحلال في أسواقهم ليس على المشتري أن يسأل أنه حلال أم حرام، ويبنى الحكم على الظاهر، وإن كان الغالب هو الحرام أو كان البائع رجلاً يبيع الحلال والحرام يحتاط ويسأل أنه حلال أم حرام'.

(کتاب البیوع، الباب الخامس فی خیارالشرط، الفصل الخامس في شرط الخيار في البعض، ج:3، ص:210، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں