بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں مسجد نبوی کے دروازے میں داخل ہو نے کا حکم


سوال

حیض کی حالت میں مسجدِ نبوی کے گیٹ کے اندر داخل ہو سکتے ہیں؟ یعنی جہاں بیت الخلاء وغیرہ ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ حیض کی حالت میں کسی بھی مسجد کے حدود میں داخل ہونا جائز نہیں ہے ، لیکن مسجد  نبوی کے باہر جہاں بیت الخلاء بنے ہوئے ہیں وہ حصہ مسجد شرعی سے باہر کا حصہ ہے اس لیے حیض کی حالت میں عورت اس جگہ تک جاسکتی ہے۔مسجد کی چار دیواری جہاں سے شروع ہوتی ہے وہاں داخل  نہیں ہوسکتی ہے۔

سنن ابوداؤد میں ہے:

٢٣٢ -" حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا أفلت بن خليفة، حدثتني جسرة بنت دجاجة، قالت:سمعت عائشة تقول جاء رسول الله  صلى الله عليه وسلم و وجوه بيوت أصحابه شارعة في المسجد، فقال: "وجهوا هذه البيوت عن المسجد" ثم دخل النبي صلى الله عليه وسلم ولم يصنع القوم شيئا رجاء أن تنزل فيهم رخصة، فخرج إليهم، فقال: "وجهوا هذه البيوت عن المسجد، فإني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب."

( كتاب الطهارة، باب الجنب يدخل المسجد، ج: 1، ص: 166۔167، ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:" ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حال یہ تھا کہ بعض صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد سے لگتے ہوئے کھل رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر کر دوسری جانب کر لو"، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور لوگوں نے ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی تھی، اس امید پر کہ شاید ان کے متعلق کوئی رخصت نازل ہو جائے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: "ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر لو، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا"۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (ودخول مسجد والطواف) أي يمنع الحيض دخول المسجد، وكذا الجنابة تمنع لقوله عليه الصلاة والسلام: «فإني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب."

( كتاب الطهارة، باب الحيض،ج: 1، ص: 56، ط: دار الكتاب الإسلامي)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ودخول مسجد) أي ‌يمنع ‌الحيض ‌دخول المسجد وكذا الجبانة وخرج بالمسجد غيره كمصلى العيد والجنائز والمدرسة والرباط فلا يمنعان من دخولها."

(ما يمنعه الحيض، ج: 1، ص: 205، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102882

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں