بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں شوہر اور بیوی کا بوس وکنار کرنے کا حکم


سوال

کیا حالت روزہ میں شوہر کے ساتھ بوس و کنار کرنا جا ئز ہے؟

جواب

 روزے  کی حالت میں بیوی کے  ساتھ  بوس و کنار جائز ہے،  البتہ اگر   ایسی صورت میں  انزال  (منی کے شہوت کے ساتھ نکلنے)  کا خوف ہو یا بے قابو ہو کر جماع میں پڑ جانے کا خطرہ ہو  تو بوس وکنار مکروہ ہے؛ اس لیے  جوان آدمی کو اس سے پرہیز  کرنا چاہیے۔  بہرحال خود پر اعتماد نہ ہو  تو روزے کے دوران بوس وکنار سے اجتناب کیا جائے ۔

ملحوظ رہے کہ    روزے میں میاں بیوی کی شرم گاہوں  کا بے حجاب ملنا  اور ہونٹ کا بوسہ  بہرصورت مکروہ ہے،  اور اگر ایک دوسرے کا لعاب حلق سے اتر گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔

فتح القدير میں ہے:

"‌ولا ‌بأس ‌بالقبلة ‌إذا ‌أمن ‌على ‌نفسه) أي الجماع أو الإنزال (و يكره إذا لم يأمن) لأن عينه ليس بمفطر وربما يصير فطرا بعاقبته فإن أمن يعتبر عينه وأبيح له، وإن لم يأمن تعتبر عاقبته وكره له."

(كتاب الصوم، باب ما يوجب القضاء والكفارة، ج:2، ص:327، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں