میری بیٹی کے سر کے بالوں کا دو پٹہ یا ریبن کھلاتو اس دوپٹہ نکالتے وقت کچھ بال نکل آئے ، تو کیا کفارہ ادا کرنے کا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں عام حالات کے اندر سر کے بال گرنے سے کوئی کفارہ لازم نہیں آتا، البتہ اگر کوئی (مکلف) احرام کی حالت میں ہواس دوران، بال محرم کے فعل کے بغیر خود بخود گر جائیں تو کچھ لازم نہیں،اور اگرمحرم کے فعل سے یا بے احتیاطی سے تین بالوں تک گر جائیں تو ایک مٹھی گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرنا ہو گا،اور اگرتین بالوں سےزائد بال گرگئےتوصدقہ فطرکی مقداردیناواجب ہوگی۔ مذکورہ صورت بے احتیاطی میں شمار ہوگی۔
مناسك (ملاعلي قاری ) میں ہے:
"لا یخفی أن الشعر إذا سقط بنفسه لامحذور فيه ولا محظور لاحتمال قلعه قبل إحرامه وسقوطه بغير قلعه."
(باب الجنایات، ص: 167، ط: مطبعة الترقی الماجدیه بمکة)
وفیہ ایضاً:
"(ولو حلق أو نتف خصلة من رأسه) وهی بضم الخاء المعجمة شعر مجتمع أوقليل منه(فعليه صدقة) أی نصف صاع علي مافي الخزانة،الأكمل."
(باب الجنایات، ص: 167، مطبعة الترقی الماجدیه بمکة)
غنیۃ الناسک ميں ہے :
"فلو سقط من رأسه أو لحيته ثلاث شعرات عند الوضوء أو غيره فعليه كف من طعام."
(باب الجنايات، الفصل الرابع في الحلق و إزالة الشعر، ص: 257، ط: إدارۃ القران كراتشي، باكستان)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144506102227
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن