بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حمل میں بیوی سے ہم بستری کرنا


سوال

حالت حمل میں اپنی بیوی سے جماع کرنا کیسا ہے، جب کہ حمل چھ ماہ کا ہو؟

جواب

حالتِ حمل میں کسی بھی وقت بیوی سے ہم بستری (جماع) کرنا جائز ہے، شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ اگر کوئی  ماہر طبیب یا ڈاکٹر  کسی عذر کی بنا پر احتیاط کا مشورہ دے تو اس کی بات پر عمل کرنا چاہیے۔

 "فتاوی شامی" میں ہے:

"لئلا يسقي ماء ه زرع غيره؛ إذ الشعر ينبت منه.
(قوله: إذ الشعر ينبت منه) المراد ازدياد نبات الشعر، لا أصل نباته، ولذا قال في التبيين والكافي : لأن به يزداد سمعه وبصره حدةً كما جاء في الخبر.اهـ.
وهذه حكمته، وإلا فالمراد المنع من الوطء ؛ لما في الفتح قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «لايحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماء ه زرع غيره». يعني إتيان الحبلى. رواه أبو داود والترمذي وقال:حديث حسن. اهـ. شرنبلالية."

(3/ 49، كتاب النكاح، ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144401101704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں