اگر کسی عورت کو جنگ کے دوران حیض آیا اور اسی حالت میں شہید ہو گئی، تو کیا اس پر غسل ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کسی مسلمان عورت كو جنگ كے دوران حيض آجائے،توایسی صورت میں اگر یہ حائضہ حیض شروع ہونے کے تین دن بعد حالتِ حیض میں ہی شہید ہوجائے، تو ایسی حائضہ کو شہادت کے بعد غسل دیا جائے گا، اور اگر یہ حائضہ حیض شروع ہونے کے بعد حیض کےتین دن پورے ہونے سے پہلے شہید ہوجائے تو ایسی حائضہ کو شہادت کے بعد غسل نہیں دیا جائے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"باب الشهيد فعيل بمعنى مفعول .... (هو كل مكلف مسلم طاهر) فالحائض إن رأت ثلاثة أيام غسلت وإلا لا لعدم كونها حائضا."
وفي الرد:" (قوله: وإلا لا) أي، وإن لم تره ثلاثة أيام لا تغسل بالإجماع كما نقلناه آنفا عن السراج والمعراج؛ فما في الإمداد من أن الحائض تغسل سواء كان القتل بعد انقطاع الدم، أو قبل استمراره ثلاثة أيام فيه سهو أو سقط، وصوابه، أو قبله بعد استمراره إلخ فتنبه."
(كتاب الصلاة، باب الشهيد،ج:2،ص:247، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144405100774
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن