بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں شہید ہونے والی عورت کو غسل دینا


سوال

اگر کسی عورت کو جنگ کے دوران حیض آیا اور اسی حالت میں شہید ہو گئی، تو کیا  اس پر غسل ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  کسی   مسلمان عورت   كو  جنگ كے دوران حيض آجائے،توایسی صورت میں اگر   یہ حائضہ   حیض شروع ہونے کے تین دن بعد حالتِ حیض میں ہی شہید  ہوجائے، تو ایسی حائضہ کو شہادت کے بعد غسل دیا جائے گا، اور اگر یہ حائضہ  حیض شروع ہونے  کے بعد  حیض کےتین دن   پورے ہونے سے پہلے شہید ہوجائے تو ایسی حائضہ کو شہادت کے بعد غسل نہیں دیا جائے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌‌باب الشهيد فعيل بمعنى مفعول  ....  (هو كل مكلف مسلم طاهر) فالحائض إن رأت ثلاثة أيام غسلت وإلا لا لعدم كونها حائضا."

وفي الرد:" (قوله: وإلا لا) أي، وإن لم تره ثلاثة أيام لا تغسل بالإجماع كما نقلناه آنفا عن السراج والمعراج؛ فما في الإمداد من أن الحائض تغسل سواء كان القتل بعد انقطاع الدم، أو قبل استمراره ثلاثة أيام فيه سهو أو سقط، وصوابه، أو قبله بعد استمراره إلخ فتنبه."

(كتاب الصلاة، باب الشهيد،ج:2،ص:247، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں