بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حیض میں طلاق دینے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں،یہ طلاقیں میں نے چارگواہوں کے سامنے دی ہیں،طلاقیں دینے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ میری بیوی حیض کی حالت میں ہے جس پر میں نے اگلے دن رابطہ کیا تو مجھے پتہ چلا کہ وہ حالت حیض میں ہے۔

جناب اعلیٰ اب مجھے یہ فتویٰ چاہیے کہ میری طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟یہ واقعہ ایک ماہ پہلے ہوا تھا۔

جواب

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ حیض میں طلاق دینے سے منع فرمایا ہے تاہم اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دے تو ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم عدولی کی بنیادپر وہ شخص گناہ گار ہوتا ہے لیکن شرعا طلاق بہر حال واقع ہوجاتی ہے۔لہذا صورت مسئولہ میں سائل کےاپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دینے سے شرعا تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،سائل پر اس کی بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،اب عدت میں رجوع اور عدت کے بعد تجدید نکاح بھی نہیں ہوسکتا،مطلقہ اپنی عدت مکمل کرکے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(والبدعي) من حيث الوقت أن يطلق المدخول بها وهي من ذوات الأقراء في حالة الحيض أو في طهر جامعها فيه وكان الطلاق واقعا."

(کتاب الطلاق،ج1،ص349،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں