بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت احرام میں ناخن کاٹنا


سوال

مجھے ناخن کھانے کی عادت ہے، اور میں عمرے پے جا رہا ہوں ۔ تو احرام کی حالت میں میرے لیے کیا حکم ہوگا؟

جواب

احرام کی حالت میں احرام کی حرمت اور اس کی شرعی پابندیوں کا خیال رکھنا لازم ہے،لہذ اگر چاروں ہاتھ پاؤں کے ناخنوں کو ایک ہی مجلس میں کاٹا یا صرف ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کے ناخن کاٹے تو دم دینا لازم ہوگا،اور اگر صرف ایک انگلی کا ناخن کھایا یا کاٹا یاایک سے زائد انگلیوں کے ناخن کاٹے تو ہر ایک انگلی کے ناخن پر  آدھا صاع گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ‌قلم الظفر فنقول: لا يجوز للمحرم ‌قلم أظفاره لقوله تعالى {ثم ليقضوا تفثهم} [الحج: 29] وقلم الأظفار من قضاء التفث، رتب الله تعالى قضاء التفث على الذبح؛ لأنه ذكره بكلمة موضوعة للترتيب مع التراخي بقوله عز وجل: {ويذكروا اسم الله في أيام معلومات على ما رزقهم من بهيمة الأنعام فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] {ثم ليقضوا تفثهم} [الحج: 29] ، فلا يجوز الذبح؛ ولأنه ارتفاق بمرافق المقيمين، والمحرم ممنوع عن ذلك؛ ولأنه نوع نبات استفاد الأمن بسبب الإحرام فيحرم التعرض له كالنوع الآخر، وهو النبات الذي استفاد الأمن بسبب الحرم، فإن ‌قلم أظافير يد أو رجل من غير عذر وضرورة فعليه دم؛ لأنه ارتفاق كامل فتكاملت الجناية فتجب كفارة كاملة.

وإن ‌قلم أقل من يد أو رجل فعليه صدقة لكل ظفر نصف صاع وهذا قول أصحابنا الثلاثة."

(کتاب الحج،فصل ما يجوز للمحرم أن يفعله في إحرامه،ج2،ص194،دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں