بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں بچے کو دودھ پلانے کا حکم


سوال

حالتِ جنابت میں بچے کو دودھ پلا سکتے ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ بچے کو دودھ پلانے کے لیے عورت کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، حالتِ جنابت میں بھی عورت اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے، البتہ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ جلد از جلد غسل کر لیا جائے، حالتِ جنابت میں زیادہ دیر تک نہیں رہنا چاہیے۔

فتح الباري میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَخَذَ بِيَدِي فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَقَالَ أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هِرٍّ فَقُلْتُ لَهُ "فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أَبَا هِرٍّ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لاَ يَنْجُسُ".

قوله: "إن المؤمن لا ينجس" أن المراد أن المؤمن طاهر الأعضاء لاعتياده مجانبة النجاسة،... فدل على أن الآدمي الحي ليس بنجس العين إذ لا فرق بين النساء والرجال."

(باب عرق الجنب، ج:1، ص:391، ط:دارالفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بأس للجنب أن ينام ويعاود أهله قبل أن يتوضأ وإن توضأ فحسن وإن أراد أن يأكل أو يشرب فينبغي أن يتمضمض ويغسل يديه. كذا في السراج الوهاج."

(الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل، ج:1، ص:16، ط:مكتبة رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203201258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں