کیا حالتِ حیض میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟
حیض کی حالت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے، البتہ حدیثِ پاک میں اس کی ممانعت آئی ہے، اسی وجہ سے فقہاءِ احناف نے اسے طلاقِ بدعت اور گناہ قرار دیا ہے، البتہ کوئی شخص حیض کی حالت میں طلاق دے تو طلاق واقع ہوجائے گی، جیساکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حیض کی حالت میں بیوی کو طلاق دی (چوں کہ طلاق دینا قرینِ مصلحت تھا) تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں رجوع کرکے دوبارہ طلاق دینے کا فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں طلاق ہوجاتی ہے، اسی لیے رجوع کا حکم فرمایا، ورنہ یوں فرمادیتے کہ طلاق ہی نہیں ہوئی۔
الفتاوى الهندية (1/ 349):
(والبدعي) من حيث الوقت أن يطلق المدخول بها وهي من ذوات الأقراء في حالة الحيض أو في طهر جامعها فيه وكان الطلاق واقعا ويستحب له أن يراجعها والأصح أن الرجعة واجبة هكذا في الكافي.
(کتاب الطلاق ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۴،دار الفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112201154
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن