بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ سفر میں فوت شدہ نماز کی حضر میں قضا پڑھنے کا طریقہ


سوال

سفر میں نماز  قضا کرنے کا طریقہ بتائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی مراد اگر یہ ہے کہ حضر (حالتِ اقامت )میں فوت شدہ نماز کی قضا سفر میں کیسے کی جائے؟

تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ  وہ نماز  چوں کہ حضر (حالتِ اقامت )میں فوت ہوئی تھی لہٰذا اگر وہ چار رکعت والی نماز ہو تو سفر میں بھی  چار رکعات کی قضا کرے گا۔

لیکن اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ سفر میں کوئی نماز فوت ہوجائے تو اس کی قضا حضر میں کیسے کی جائے؟

تو اس جواب یہ ہے کہ سفرِ شرعی  میں فوت شدہ نماز حضر (حالتِ اقامت )میں بھی قصر کی صورت میں پڑھی جائے گی، مثلاً سفر  میں چار رکعات والی نماز دو رکعت پڑھی جاتی ہے تو حضر (حالتِ اقامت )میں اس کی قضا بھی دو رکعتوں کی صورت میں کی جائے گی،الغرض جیسی  نماز قضاء ہوتی ہے،اسی طرح ادا ہوگی،قصر کی قصر،اور حضر کی حضر ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 131):

"(والمعتبر في تغيير الفرض آخر الوقت) وهو قدر ما يسع التحريمة (فإن كان) المكلف (في آخره مسافرا وجب ركعتان وإلا فأربع) لأنه المعتبر في السببية عند عدم الأداء قبله.

 (قوله: والمعتبر في تغيير الفرض) أي من قصر إلى إتمام وبالعكس (قوله: وهو) أي آخر الوقت قدر ما يسع التحريمة، كذا في الشرنبلالية والبحر والنهر، والذي في شرح المنية تفسيره بما لايبقى منه قدر ما يسع التحريمة وعند زفر بما لا يسع فيه أداء الصلاة (قوله: وجب ركعتان) أي وإن كان في أوله مقيما وقوله: وإلا فأربع أي وإن لم يكن في آخره مسافرا بأن كان مقيماً في آخره فالواجب أربع. قال في النهر: وعلى هذا قالوا: لو صلى الظهر أربعاً ثم سافر أي في الوقت فصلى العصر ركعتين ثم رجع إلى منزله لحاجة فتبين أنه صلاهما بلا وضوء صلى الظهر ركعتين والعصر أربعاً لأنه كان مسافراً في آخر وقت الظهر ومقيماً في العصر (قوله: لأنه) أي آخر الوقت. (قوله: عند عدم الأداء قبله) أي قبل الآخر.

والحاصل أن السبب هو الجزء الذي يتصل به الأداء أو الجزء الأخير إن لم يؤد قبله وإن لم يؤد حتى خرج الوقت فالسبب هو كل الوقت. قال في البحر: وفائدة إضافته إلى الجزء الأخير اعتبار حال المكلف فيه، فلو بلغ صبي أو أسلم كافر أو أفاق مجنون، أو طهرت الحائض أو النفساء في آخره لزمتهم الصلاة ولو كان الصبي قد صلاها، في أوله وبعكسه لو جن أو حاضت أو نفست فيه لفقد الأهلية عند وجود السبب، وفائدة إضافته إلى الكل عند خلوه عن الأداء أنه لا يجوز قضاء عصر الأمس في وقت التغير وتمام تحقيقه في كتب الأصول".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں