بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت جنابت میں روزہ رکھنے کا حکم


سوال

اگر کسی نے حالت جنابت میں روزہ رکھا تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی شخص نے  جنابت (ناپاکی) کی حالت میں سحری کرکے روزہ رکھا تو اس سے روزہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تاہم بہتر یہی  ہے کہ غسل  کرکے سحری کرے، تاہم غسل کا وقت نہ ہو  یا کوئی عذر ہو تو وضو یا کلی وغیرہ کرکے  سحری کرلینی چاہیے،  جنابت کی حالت میں سحری کرنا منع نہیں ہے، البتہ  اس کے بعد  پھر جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ  فجر کی  نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

‌"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط....

قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على ‌الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:1، ص:16، ط:رشيديه)

 

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو أصبح جنبًا و) إن بقي كل اليوم ... (لم يفطر)".

(‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:400، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌ولا ‌بأس للجنب أن ينام ويعاود أهله قبل أن يتوضأ وإن توضأ فحسن وإن أراد أن يأكل أو يشرب فينبغي أن يتمضمض ويغسل يديه. كذا في السراج الوهاج".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:1، ص:16، ط:رشيدية)

وفیہ أیضاً:

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:1، ص:16، ط:رشيدية)

وفیہ أیضاً:

"‌ومن ‌أصبح جنبا أو احتلم في النهار لم يضره كذا في محيط السرخسي".

(كتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج:1، ص:200، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں