بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت جنابت میں عمرہ اداکرنے کا حکم


سوال

حالت جنابت میں عمرہ کر لیا اور احرام کھولتے وقت ناپاکی لگی  دیکھی تو علم میں آیا کہ  احتلام ہوا تھا،جب کہ حلق بھی کروالیا تھا ، اس بارے میں شرعی کیا حکم ہے ؟

جواب

جنابت (ناپاکی) کی حالت میں عمرہ ادا کیا  تو اس صورت میں اس پر دم دینا واجب ہوگا، البتہ اگر پاکی حاصل کرنے کے بعد عمرہ کا طواف دہرا لے گا، تو اس سے دم ساقط ہوجائے گااور سعی ادا ہوگئی ہے ،اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں ۔

غنیۃ الناسک میں ہے :

"ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ، ولو شوطا جنبا ، أو حائضا ، أو نفساء، أو محدثا، فعليه شاة ..... ولو أعاده سقط عنه الدم ."

(المطلب الرابع فی ترک الواجب فی طواف العمرۃ،ص:276،ادارۃ القرآن)

فتاوی شامی میں ہے :

"ومثله في اللباب حيث قال: ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ولو شوطا جنبا أو حائضا أو نفساء أو محدثا فعليه شاة لا فرق فيه بين الكثير والقليل والجنب والمحدث لأنه لا مدخل في طواف العمرة للبدنة ولا للصدقة."

(کتاب الحج،باب الجنایات،ج:2،ص:551،سعید)

وفيها أيضا:

"(قوله وكون السعي بعد طواف معتد به) وهو أن يكون أربعة أشواط فأكثر، سواء ‌طافه ‌طاهرا أو محدثا أو جنبا وإعادة الطواف بعد السعي فيما إذا فعله محدثا أو جنبا لجبر النقصان لا لانفساخ الأول ح عن البحر ثم إن كون هذا واجبا لا ينافي ما في اللباب من عده شرطا لصحة السعي كما علمته سابقا."

(کتاب الحج،ج:2،ص:470،سعید)

جواہر الفقہ میں ہے :

"جو طواف جنابت یا حیض و نفاس کی حالت میں کیا ہو اس کا اعادہ واجب ہے اور جو بے وضو کیا ہے اس کا اعادہ مستحب ہے ،لیکن اگر اعادہ نہ کیا  تو مذکورہ بالا جزاء دینا لازم ہے ۔

اگر سعی پہلے طواف کے بعد کرچکا ہو تو سعی کا اعادہ نہ کرے کیوں  کہ پہلا طواف  معتبر ہوگیا ،لیکن ناقص ہونے کی وجہ سے اعادہ کیا گیا ہے اور دوسرا طواف صرف اس نقصان کی تلافی کے لیے ہے ۔۔۔۔۔۔۔طواف عمرہ پورا یا اکثر یا اقل اگرچہ ایک ہی چکر ہو ،اگر جنابت یا حیض یا نفاس کی حالت میں یا بے وضو کیا تو دم واجب ہوگا ."

( احکام حج،ج:4،ص:165،مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں