بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں جانور ذبح کرنا


سوال

حالتِ جنابت میں جانور ذبح کرنا کیسا ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے جہاں ذبح کرنے کی شرائط کا ذکر فرمایا ہے، وہاں ذبح کرنے والے کا جنابت سے پاک ہونا ذکر نہیں فرمایا، لہٰذا ذبح کرنے والے کا جنابت سے پاک ہونا ضروری نہیں ہے، اگر کسی شخص نے حالتِ جنابت میں بھی جانور ذبح کر لیا تو  اس ذبیحہ کا کھانا حلال ہو گا۔

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (4/ 2763):

"شروط الذابح: مما سبق تعرف شروط الذابح: وهي أن يكون مميزاً عاقلاً، مسلماً أو كتابياً: ذمياً أو حربياً أو من نصارى بني تغلب، قاصداً التذكية، ولو كان مكرهاً على الذبح، ذكراً أو أنثى، طاهراً أو حائضاً أو جنباً، بصيراً أوأعمى، عدلاً أو فاسقاً."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں