بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں فوت ہونے والے کے غسل کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص حالتِ جنابت میں فوت ہو جائے تو کیا اس کو دومرتبہ غسل دیا جاۓ گا یا ایک مرتبہ؟

جواب

حالت جنابت میں انتقال ہوجانے کی صورت میں بھی عام حالت کی طرح ایک مرتبہ ہی غسلِ مسنون دیا جائے گا،دو مرتبہ غسل دینے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ جنبی میت کو مضمضہ اور استنشاق بھی کرایا جائے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’(و يوضأ) من يؤمر بالصلاة (بلا مضمضة و استنشاق) للحرج، و قيل: يفعلان بخرقة، و عليه العمل اليوم، و لو كان جنباً أو حائضاً أو نفساء فعلا اتفاقًا تتميمًا للطهارة، كما في إمداد الفتاح مستمدًا من شرح المقدسي، و يبدأ بوجهه و يمسح رأسه.‘‘ (2/ 195)

غسلِ مسنون کا طریقہ درج ذیل فتاویٰ میں ملاحظہ کیجیے:

میت کو غسل دینے کا طریقہ اور غسل دینے والے کا بعد میں غسل کرنا

میت (عورت) کو غسل دینے کا طریقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں