بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت احرام میں ٹخنے کے محاذات میں ایڑی کو بھی کھلا رکھنے کا حکم


سوال

آپ سے یہ دریافت کرنا تھا کہ اکثر علماء حالتِ احرام میں( احادیث کی روشنی میں ) احتیاطاً پاؤں کی ابھری ہوئی ہڈی اور ٹخنوں دونوں چیزوں کو ننگا رکھنے کے بارے میں بیان کرتے ہیں، لیکن کچھ حنفی علماء کو یہ بیان کرتے ہوئے بھی سنا ہے کہ ٹخنے کی محاذات میں ایڑی کے اوپر والے حصے کو بھی ننگا رکھنا ضروری ہے، اس کے بارے میں راہ نمائی فرمائے۔ 

جواب

واضح رہے کہ مرداحرام کی حالت میں ایسی چپل پہنے جس میں دو نوں ٹخنے ،قدم کے بیچ میں ابھری ہوئی ہڈی(جہاں عموما بال اگتے ہیں اور جوتے کے تسمے باندھے جاتے ہیں )  ، ایڑھی اور ایڑھی سے اوپر پاؤں کا حصہ کھلا رہے،اگر ایک دن یا ایک رات  ایسی چپل کا استعمال کیا گیا  کہ جس میں ابھری ہوئی ہڈی،ٹخنے یاٹخنوں  کے محاذات میں ایڑی کے اوپر والے حصہ کو ڈھکا رکھاگیا،تو ایک دم واجب ہوگا،اور اگر ایک دن یا ایک رات سے  کم ڈھکارکھا گیا تو صدقہ لازم ہوگا، اور ایک گھنٹہ سے کم پہنے پرایک دو مٹھی گیہوں یا اس کی قیمت کا صدقہ واجب ہوگا،نیز حنفی  علما ء کرام سے  آپ نےصحیح مسئلہ سنا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله أسفل من الكعبين) الذي في الحديث وليقطعهما حتى يكونا أسفل من الكعبين، وهو أفصح مما هنا ابن كمال والمراد قطعهما بحيث يصير الكعبان وما فوقهما من الساق مكشوفا لا قطع موضع الكعبين فقط كما لا يخفى."

(کتاب الحج، فصل فی الإحرام و صفة المفرد ج:2 ص:490 ط: دارالفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يلبس مخيطا قميصا أو قباء أو سراويل  أو عمامة أو قلنسوة أو خفا إلا أن يقطع الخف أسفل من الكعبين، كذا في فتاوى قاضي خان والكعب هنا المفصل الذي في وسط القدم عند معقد الشراك كذا في التبيين."

(کتاب المناسک، الباب الرابع فیما یفعله المحرم بعد الإحرام،  ج:1 ص:224 ط: دارالفکر)

مناسک ملا  علی قاری میں ہے:

"فإذا لبس مخيطاً يوماً كاملاً أو ليلةً كاملةً فعليه دم، وفي أقل من يوم أوليلة  صدقة وكذا لو لبس ساعة فصدقة وفي أقل من ساعة قبضة من بر".

(باب الجنایات وانواعها، ص:424،425  ط: الإمدادیة)

غنیۃ الناسک میں ہے:

"نعم لو كان الكوش الهندي يستر العقب و ما فوقه مما  يحاذي  الكعب ينبغي أن لايجوز لبسه، لأنه لم يكن أسفل من الكعبين في كل جانب  و هو الظاهر من النص ." 

(باب الإحرام، فصل في محرمات الإحرام و محظوراته اللتي في غالبها الجزاء، ص:86 ط: ادارۃ القرآن العلوم الإسلامیة )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں