بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں نی کیپ کے استعمال کا حکم


سوال

  حالت احرام میں نی کیپ(Knee cap) کا استعمال جائز ہے؟

جواب

 حالتِ  احرام میں خاتون کے لیے چہرہ اور مرد کے لیے چہرہ اور سر ایسے اعضا ہیں  جنہیں ڈھانپنا منع ہے، اس کے علاوہ جسم کے کسی بھی حصے کو ڈھانپنا جا سکتا ہے، البتہ مرد کے لیے سلا ہوا کپڑا پہننا منع ہے۔ چناں چہ زخم پر جو پٹی باندھی جاتی ہے، وہ سلے ہوئے کپڑے کے حکم میں نہیں آتی، اس لیے اس کے پہننے پر کچھ عائد نہ ہو گا اگرچہ  پہننے والا محرم مرد ہو۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں جوڑ میں شدید درد کی وجہ سے حاجی اگر حالت احرام میں گرم پٹی، گھٹنے میں باندھ لے تو اس کی گنجائش ہے،البتہ نی کیپ (Knee cap) سے مراد اگر وہ مخصوص پیڈ ہے ،جو پیر کی ساخت کے مطابق بنا ہوا ہوتا ہے، جس کو پہن لیا جاتا ہے تو اس کا استعمال  مرد کے لیے درست نہیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو عصب شيئا من جسده لعلة أو غير علة لا شيء عليه؛ لأنه غير ممنوع عن تغطية بدنه بغير المخيط، ويكره أن يفعل ذلك بغير عذر؛ ‌لأن ‌الشد عليه يشبه لبس المخيط، هذا إذا لبس المخيط يوما كاملا حالة الاختيار."

(كتاب الحج، فصل محظورات الإحرام، ج:2، ص187، ط: دار الکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وبقية البدن) بالجر عطفا على الميت: أي ‌وبخلاف ‌ستر ‌بقية البدن سوى الرأس والوجه فإنه لا شيء عليه لو عصبه ويكره إن كان بغير عذر لباب، وفي شرحه وينبغي استثناء الكفين لمنعه من لبس القفازين. اهـ. قلت: وكذا القدمين مما فوق معقد الشراك لمنعه من لبس الجوربين كما يأتي إلا أن يكون مراده بالستر التغطية بما لا يكون لبسا فستر اليدين والرجلين بالقفازين أو الجوربين لبس فتأمل."

(‌‌كتاب الحج، (فصل) في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:488، سعید)

و فیہ ایضاً:

"ويسن أن يدخله تحت يمينه ويلقيه على كتفه الأيسر، فإن زرره أو خلله أو عقده أساء ولا دم عليه.........(قوله فإن زرره إلخ) وكذا ‌لو ‌شده ‌بحبل ونحوه لشبهه حينئذ بالمخيط من جهة أنه لا يحتاج إلى حفظه، بخلاف شد الهميان في وسطه لأنه يشد تحت الإزار عادة أفاده في فتح القدير أي فلم يكن القصد منه حفظ الإزار وإن شده فوقه."

(كتاب الحج، (فصل) في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:481، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں