بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام مین خوشبودار پھول ہاتھ میں لینا / ہار پہننا


سوال

حالت ِاحرام میں خوشبودار پھول جیسے گلاب وغیرہ ہاتھ میں لینا یا ان کا ہار پہننا کیسا ہے ؟ کیا اس سے دم لازم  آئےگا ؟

جواب

واضح رہے کہ پھولوں کے ہار کو عرف میں خوشبو کے حصول کے لیے نہیں پہنا جاتا، یعنی جس طرح عطر وغیرہ میں خوشبو کا حصول مقصود ہوتا  ہے اس طرح پھولوں کو استعمال نہیں کیا جاتا  ،لہذا خوشبو دار پھول  ہاتھ میں لینے یا ہار کو پہننے سے شرعاً کوئی جزا  لازم نہیں البتہ یہ عمل مکروہ ہے ، لیکن   اگر کوئی شخص خوشبو ہی کے حصول کے لیے ہار پہنے تو دم لازم آئے گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

 قال أصحابنا الأشياء التي تستعمل في البدن على ثلاثة أنواع .... ونوع ليس بطيب بنفسه ولكنه أصل للطيب يستعمل على وجه التطيب ويستعمل على وجه الدواء كالزيت والشيرج ويعتبر فيه الاستعمال فإن استعمل استعمال الأدهان في البدن يعطى له حكم الطيب، وإن استعمل في مأكول أو شقاق رجل لا يعطى له حكم الطيب كذا في البدائع ولا فرق في المنع بين بدنه، وإزاره وفراشه، كذا في فتح القدير فإذا استعمل الطيب فإن كان كثيرا فاحشا ففيه الدم، وإن كان قليلا ففيه الصدقة كذا في المحيط."

(كتاب المناسك،الباب الثامن،الفصل الأول،ج1،ص240،رشیدیہ)

معلم الجاج میں ہے:

"مسئلہ:پھول اور خوشبو دار پھل سونگھنے سے کوئی جزا واجب نہیں ہوتی،لیکن سونگھنا مکروہ ہے."

(ص: 233،ط:مکتبہ تھانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں