بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں اذکار و تلاوت کا حکم


سوال

کیا حیض کی حالت میں ذکر کر سکتے ہیں؟ کیا قرآنی آیات کی تلاوت کر سکتے ہیں؟

جواب

حیض ونفاس کی حالت میں عورت کے لیے ذکر واذکار کرناجائزہے،مثلاً درود پاک،استغفار ، کلمہ طیبہ،یا کوئی اور وظیفہ پڑھنا یا قرآن مجید میں جو دعائیں آئی ہیں ان کو دعا  کی نیت سے پڑھنا درست ہے۔

تاہم حیض ونفا س کے ایام میں قرآن پاک کی تلاوت اور بلاحائل اسے چھونا بھی جائز نہیں ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"( قوله : وقراءة القرآن ) أي يمنع الحيض قراءة القرآن وكذا الجنابة؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: « لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئاً من القرآن ». رواه الترمذي وابن ماجه''. (2/274)

فتاوی شامی میں ہے:

فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية".(1/293)فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111201725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں