بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں کھانے پینے کا حکم


سوال

روزہ کی حالت میں اگر كسی عورت كو حیض آجاۓاور صرف  روزے كو پانچ گھنٹے گزرے ہو ں تو کیاایسی عورت کے لیے  بقیہ دن میں  کھا نا پینا جائز ہے ؟

جواب

روزہ  کی  حالت  میں حیض آنے  سے روزہ  فاسد ہو جاتا ہے اور  حائضہ کو اس کے بعد باقی دن میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے کچھ کھا, پی لینا  ہی بہتر ہے؛ تاکہ اس کے حق میں روزہ داروں کی مشابہت نہ رہے البتہ سب کے سامنے نہ کھائے ،چھپ کے کھائے،اور   پاکی کے بعد حیض کے ایام کے فوت شدہ روزوں کی قضا رکھنا لازم ہوتی ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی االفلاح  میں ہے  :

"وأما في حالة ‌تحقق ‌الحيض والنفاس فيحرم الإمساك لأن الصوم منهما حرام والتشبه بالحرام حرام وكذلك لا يجب الإمساك على المريض والمسافر لأن رخصة الإفطار في حقهما باعتبار الحرج ولو ألزمناهما لتشبه لعاد الشيء على موضوعه بالنقض ولكن لا يأكلون جهرا بل سرا."

(كتاب الصوم،فصل في الإمساك،ص :678،ط :دارالكتب العلمية)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ولو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجر فسد صومها لأن الحيض، والنفاس ‌منافيان ‌للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعا."

(كتاب الصوم ،فصل في حكم فساد الصوم،ج:2،ص :94،ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں