روزہ کی حالت میں اگر كسی عورت كو حیض آجاۓاور صرف روزے كو پانچ گھنٹے گزرے ہو ں تو کیاایسی عورت کے لیے بقیہ دن میں کھا نا پینا جائز ہے ؟
روزہ کی حالت میں حیض آنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور حائضہ کو اس کے بعد باقی دن میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے کچھ کھا, پی لینا ہی بہتر ہے؛ تاکہ اس کے حق میں روزہ داروں کی مشابہت نہ رہے البتہ سب کے سامنے نہ کھائے ،چھپ کے کھائے،اور پاکی کے بعد حیض کے ایام کے فوت شدہ روزوں کی قضا رکھنا لازم ہوتی ہے۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی االفلاح میں ہے :
"وأما في حالة تحقق الحيض والنفاس فيحرم الإمساك لأن الصوم منهما حرام والتشبه بالحرام حرام وكذلك لا يجب الإمساك على المريض والمسافر لأن رخصة الإفطار في حقهما باعتبار الحرج ولو ألزمناهما لتشبه لعاد الشيء على موضوعه بالنقض ولكن لا يأكلون جهرا بل سرا."
(كتاب الصوم،فصل في الإمساك،ص :678،ط :دارالكتب العلمية)
بدائع الصنائع میں ہے :
"ولو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجر فسد صومها لأن الحيض، والنفاس منافيان للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعا."
(كتاب الصوم ،فصل في حكم فساد الصوم،ج:2،ص :94،ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409100282
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن