بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حمل میں خون آنے پر روزہ کا حکم


سوال

عورت  حاملہ ہونے کے باوجود دوران حمل خون کے آنے سے روزہ  رکھ  سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

عورت کو حالتِ حمل میں جو خون آتا ہے وہ نہ حیض ہوتا اور نہ ہی نفاس، بلکہ وہ استحاضہ (بیماری کا خون) ہوتا ہے اور استحاضہ کی وجہ سے نماز اور روزہ معاف نہیں ہوتا؛  لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں عورت  دورانِ  حمل خون آنے  کی صورت میں  روزے بھی رکھے  گی اور نمازیں بھی پڑھے  گی۔ البتہ اگر حالتِ حمل میں روزہ رکھنے کی صورت میں عورت یا بچے کی جان کو خطرہ ہو تو وہ بوجہ عذر روزہ چھوڑ سکتی ہے، تاہم بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:1، ص:285، ط:دار الفكر-بيروت):

’’(وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة.)‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144209201875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں