میرے حمل کا دوسرا مہینہ ہے، روزہ رکھنے سے میرا بی پی لو ہو جاتا ہے،جس کی وجہ سے بہت کمزوری محسوس ہوتی ہے، ایسی صورت میں روزہ چھوڑ سکتے ہیں ؟
صورت ِ مسئولہ میں اگر آپ کو حمل کی وجہ سے یہ ظنِ غالب ہو کہ روزہ رکھنے کی صورت میں خود اپنی بچے کی صحت کو خطرہ ہوسکتا ہے یا کسی مسلمان، دین دار ڈاکٹر نے روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے تو اس حالت آپ روزہ چھوڑ سکتی ہیں، البتہ بعد میں ان روزوں کی قضا رکھنا لازم ہوگا۔
فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:
"وقال في الاصل: إذا خافت الحامل أو المرضع على أنفسهما أو على ولدهما جاز الفطر و عليهما القضاء".
(2/ 384، کتاب الصوم، ط:إدارة القرآن و العلوم الإسلامية)
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"قوله: "ويجوز الفطر لحامل" هي التي في بطنها حمل بفتح الحاء أي ولد."
(ص: 684، كتاب الصوم ، باب ما يفسد الصوم ويوجب القضاء، فصل في العوارض، ط. دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409101035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن