بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حمل میں دو طلاق رجعی کا حکم


سوال

میری بیٹی کو 25 دسمبر 2022 کو میرے داماد نے 2 طلاق دی ہے ان الفاظ سے "میں نے تمہیں طلاق دی یہ ایک طلاق ہوگئی " پھر تھوڑی دیر بعد کہا " میں نے تجھے طلاق دی یہ دوسری ہوگئی "میری بیٹی 8 ماہ کے حمل سے ہے ،اب پوچھنایہ ہے کہ طلاق ہوگئی یا نہیں یا پھر پیدائش کے بعد ہوگی ؟

جواب

واضح رہے کہ حالت حمل میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں سائلہ کے داماد نے سائلہ کی بیٹی کو  ان الفاظ سے  طلاق دی " میں نے تمہیں طلاق دی یہ ایک طلاق ہوگئی "پھر تھوڑی دیر بعد کہا " میں نے تجھے طلاق دی یہ دوسری ہوگئی "اس سے سائلہ کی بیٹی پر دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں ،عدت کے دوران یعنی بچے کی پیدائش تک شوہر کے پاس رجوع کا حق حاصل ہے ،اگر بچے کی پیدائش سے پہلے اس نے رجوع کرلیا تو نکاح برقرار رہے گا ورنہ نکاح ختم ہوجائے گا ،پھر اگر میاں بیوی دونوں ساتھ رہنا چاہیں گے تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے سرے سے نئے مہر کے ساتھ  ایجاب وقبول   کرنا لازم ہوگا ،اور اس کے بعد شوہر کے پاس صرف کا ایک طلاق کا حق باقی ہوگا ۔

قرآن مجید میں ہے :

"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ"

(سورة الطلاق )

الدر المختار میں ہے :

"(و حلّ طلاقهن) أي الآيسة و الصغيرة و الحامل."

(کتاب الطلاق،رکن الطلاق،ج:3،ص:232،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا طلق الرجل امرأته ‌تطليقة ‌رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،الباب السادس فی الرجعۃ،ج:۱،ص:۴۷۰،دارالفکر)

وفيه أيضاّ:

"الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين وهي على ضربين: سني وبدعي (فالسني) أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك فإذا راجعها بالقول نحو أن يقول لها: راجعتك أو راجعت امرأتي ولم يشهد على ذلك أو أشهد ولم يعلمها بذلك فهو بدعي مخالف للسنة والرجعة صحيحة وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة."

(کتاب الطلاق،الباب السادس فی الرجعۃ،ج؛۱،ص:۴۶۸،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں