بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حمل میں طلاق


سوال

اگر بیوی کے پیٹ میں حمل ہو اور اس حال میں خاوند طلاق دے تو کیا طلاق هو جاتی هے؟

جواب

اگر طلاق کے وقت عورت حاملہ ہو تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، البتہ حمل کی صورت میں عدت اس وقت ختم ہوگی جب بچے کی پیدائش ہوجائے گی۔ 

قال اللّٰه سبحانه وتعالیٰ : ﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلَهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ﴾ [ الطلاق ، جزء آیت : 4 ]

 عن الحسن ومحمد قالا : إذا کانت حاملاً طلّقها متی شاء۔

( المصنف لابن أبي شیبة / ما قالوا في الحامل کیف تطلق،9؍513رقم :18045المجلس العلمي  )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 232):

"(وحل طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112201157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں