بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حیض میں سجدہ شکر ادا کرنا


سوال

 کیا عورت حالت حیض میں سجدہ شکر ادا کر سکتی ہے؟ اور کیا عورت حالت حیض میں سجدہ کی حالت میں اللہ سے دعا مانگ سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سجدہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کے لیے انسان کا پاک ہونا ضروری ہے، پاکی کے بغیر سجدہ شکر ادا کرنا درست نہیں۔ البتہ دعا کے لیے پاکی ضروری نہیں ، ناپاکی کی حالت میں بھی دعا مانگ سکتے ہیں۔

لہذا صورت مسئولہ میں عورت  ناپاکی کی حالت میں فقط دعا تو کر سکتی ہے ، مگر سجدہ شکر ادا نہیں کر سکتی، البتہ سجدہ کی حالت کے علاوہ عام حالت میں  شکر بجا لانے میں کوئی حرج نہیں۔

تفسیر روح البیان میں ہے:

"و أما ‌سجدة ‌الشكر و هي أن يكبر و يخرّ ساجدًا مستقبل القبلة فيحمده تعالى و يشكره و يسبح ثم يكبر فيرفع رأسه فقد قال الشافعي: يستحب سجود الشكر عند تجدد النعم كحدوث ولد أو نصر على الأعداء و نحوه و عند دفع نقمة كنجاة من عدوّ أو غرق و نحو ذلك."

(ج: 4، ص:357، ط:دارالفکر)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

" أن من تجددت عنده نعمة ظاهرة أو رزقه الله تعالى ولدا أو مالا أو وجد ضالة أو اندفعت عنه نقمة أو شفي مريض له أو قدم له غائب يستحب له أن يسجد شكرا لله تعالى مستقبل القبلة يحمد الله فيها ويسبحه ثم يكبر أخرى فيرفع رأسه كما في سجدة التلاوة، كذا في السراج الوهاج."

(کتاب الصلوۃ الباب الثالث عشر فی سجود التلاوۃ،  ج:1، ص:136، ط:دارالفکر)

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع  میں ہے:

"وأما شرائط الجواز فكل ما هو شرط جواز الصلاة من طهارة الحدث و هي الوضوء والغسل، و طهارة النجس و هي طهارة البدن والثوب، و مكان السجود و القيام و القعود فهو شرط جواز السجدة؛ لأنها جزء من أجزاء الصلاة فكانت معتبرةً بسجدات الصلاة."

 

(کتاب الصلاۃ، فصل شرائط جواز السجدة، ج:1، ص:186، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں