بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں سعی کرنے کا حکم


سوال

میں نے عمرہ کی نیت کر کے طواف کیا اور پھر سعی کرکے اور بال کاٹ کر احرام سے آزاد ہوگئی لیکن جب ہوٹل واپس آئی تو معلوم ہوا کہ مجھے حیض آگیا ہے ۔ میرا زیادہ گمان اسی طرف ہے کہ مجھے حیض سعی کے دوران یا اس کے بعد آیا ہے اس سے پہلے نہیں تو اس صورت میں میرے  لیے کیا حکم ہے ؟ میں احرام کی پابندیوں سے آزاد  ہوگئی؟ کو ئی دم تو واجب نہیں آیا ؟ 

جواب

واضح رہے کہ سعی کے لیے طہارت شرط نہیں ہے،صورتِ  مسئولہ میں سائلہ کا غالب گمان اگر یہ ہے کہ طواف حیض سے پہلے مکمل ہو گیا تھا،  سعی کے دوران یا اس سے فارغ ہونے کے بعد حیض شروع ہوا، تو ایسی صورت میں سائلہ کی سعی اور عمرہ صحیح ہوا،  سائلہ پر کوئی دم واجب نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن سعى جنبا أو حائضا أو نفساء فسعيه صحيح وكذا لو سعى بعدما حل وجامع وكذا بعد الأشهر كذا في السراج الوهاج."

(كتاب المناسك، الباب الثامن في الجنايات، الفصل الخامس في الطواف والسعي والرمل ورمي الجمار، ج:1، ص:247، ط:رشیدیہ)

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

"فإن ‌سعى جنبا أو سعت المرأة ‌حائضا أو نفساء فالسعي صحيح لأنه عبادة تؤدى في غير المسجد."

(كتاب الحج،باب الجنايات في الحج،172/1،ط:المطبعه الخيريه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں