بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں پیچھے کے راستے سے دخول کے بغیر تسکین حاصل کرنے کا حکم


سوال

 حالت حیض میں بیوی کے دبر میں دخول کیے بغیر اوپر سے تسکین حاصل کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حالتِ حیض میں ناف سے لے کر گھٹنوں تک بغیر کسی حائل کے بیوی سے استمتاع یعنی فائدہ اٹھانا اور لطف اندوز ہونا ناجائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں بغیر کسی حائل کے حالتِ حیض میں بیوی سے پیچھے کے راستے میں دخول کیے بغیر تسکین حاصل کرنا جائز نہیں ہےاور  اگر کوئی کپڑا وغیرہ حائل ہو تو پھر گنجائش ہےتاہم پیچھے کے راستے سے بیوی کے قریب آنے میں احتیاط بہترہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌عائشة قالت: كنت أغتسل أنا والنبي صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، كلانا جنب، وكان يأمرني فأتزر، فيباشرني وأنا حائض،  وكان يخرج رأسه إلي وهو معتكف، فأغسله وأنا حائض".

(‌‌‌‌كتاب الحيض، باب مباشرة الحائض،1/ 67، ط :المطبعة الكبرى الأميرية)

عمدۃ القاری میں ہے:

"النوع الثالث: المباشرة فيما بين السرة والركبة في غير القبل والدبر، فعند أبي حنيفة حرام، وهو رواية عن أبي يوسف، وهو الوجه الصحيح للشافعية، وهو قول مالك: وقول أكثر العلماء منهم: سعيد بن المسيب وشريح وطاوس وعطاء وسليمان بن يسار وقتادة".

(كتاب الحيض، باب مباشرة الحائض،3/ 266، ط: دار إحياء التراث العربي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وقربان ما تحت إزار) يعني ما بين سرة وركبة ولو بلا شهوة، وحل ما عداه مطلقا".

وفي الشامية:

"(قوله وقربان ما تحت إزار) من إضافة المصدر إلى مفعوله، والتقدير: ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها كما في البحر (قوله يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء ولو تلطخ دما".

(‌‌باب الحيض،1/ 292، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں