بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں موبائل پر قرآن پڑھنے کا حکم


سوال

حیض کی حالت میں موبائل پر قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

حالتِ  حیض میں عورت کے  لیے قرآنِ  کریم کی تلاوت   کرنا  (زبان سے پڑھنا)جائز نہیں ہے،  چاہے مصحف  سے  پڑھے  یا  موبائل میں دیکھ  کر  پڑھے یا زبانی پڑھے۔ البتہ اس دوران وہ تسبیح، درود شریف اور  مسنون یا قرآنی دعائیں پڑھ سکتی ہے۔

"عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لاتقرأ الجنب و لا الحائض."

أخرجه الامام الترمذي في سننه في باب ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن (1/ 236) برقم (131)،ط. شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر،الطبعة: الثانية، 1395 هـ = 1975 م۔

"ذهب الجمهورأبو حنيفة والشافعي وأحمد وأكثر العلماء والأئمة: إلى منع الحائض والجنب عن قراءة القرآن قليلها أو كثيرها مع اختلاف علماء الحنفية في جواز ما دون آية ... وحديث الباب حجة للجمهور."

(معارف السنن: أبواب الطهارة، باب ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن (1/ 445، 446).

الدر المختار میں ہے:

"(ويحرم بالحدث) (الأكبر دخول مسجد) ... (و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار (بقصده)."

(الدر المختارمع حاشية ابن عابدين: كتاب الطهارة (1/ 172)،ط. سعيد)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں