بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حیض میں جماع کا کفارہ


سوال

بیوی کے ساتھ جماع کرنے کے بعد احساس ہوا کے حیض کے دن شروع ہوں گئے ہیں، اس كا اندازہ دونوں میں سے کسی کو نہیں ہوا، انجانے میں دورانِ حیض جماع ہو گیا، اسی دوران ہی شروع ہوئے تھے لہٰذا اس کا کفاره بتادیں؟ اور جو اس کا صدقہ ادا کرنا ہے آج کی رقم کے مطابق بتادیں دینار کے حساب سے اندازہ نہیں ہو پا رہا؟

جواب

واضح  رہے کہ حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام و ناجائز ہے، لاعلمی میں اگر ایسا ہوگیا  تو امید ہے کہ گناہ گار نہیں ہوگے، تاہم لاشعوری غلطی پر  بھی استغفار کرنا بہتر ہے، نیز اس  عمل کے بعد  کچھ صدقہ کریں؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374  گرام سونے کا سکہ) یا اس کی قیمت یا استعدادا نہ ہو تو   آدھا دینار یا اس کی قیمت صدقہ کریں۔ 

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے " ۔

نوٹ: سونے کی مارکیٹ میں جاکر 4.374 گرام سونے کی قیمت معلوم کرکے   کل قیمت یا آدھی قیمت صدقہ کردیں۔

سنن أبی داود میں ہے:

"حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، حدثني الحكم، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن، عن مقسم، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الذي يأتي امرأته وهي حائض قال: «يتصدق بدينار أو نصف دينار»."

(باب في إتيان الحائض،69/1، رقم الحدیث: 264، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار»".

(کتاب الطهارۃ، باب الحيض،298/1، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں