بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں بیوی سے ہم بستری کرنے کی صورت میں غسل کا حکم


سوال

اگر  شوہر بیوی سے حیض کے دوران ہم بستری کرے تو  کیا بیوی پر غسل واجب ہے؟

جواب

اولاً  تو یہ بات ذہن نشین رہے کہ حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام و ناجائز ہے، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا راتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے، دونوں استغفارکریں، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد کچھ صدقہ کرے؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374  گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار  (یا اس کی قیمت)  صدقہ کریں۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے ۔"

پھر  یہ  بات سمجھنی  چاہیے  کہ غسل پاکی کے لیے ہوا کرتا ہے اور  جب تک وہ عورت ایامِ حیض میں ہے،  پاکی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، لہذا  ایامِ حیض میں عورت  غسلِ طہارت نہیں کرے گی، ایام ختم ہونے پر غسل کرے گی، البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں ویسے ہی غسل کرنا چاہے تو شرعی اعتبار سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن یہ غسل غسلِ طہارت نہیں کہلائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 298):

"(قوله: و يندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں