عورت کو اگر زیادہ خون آئے، جیسے ایک ماہ میں 7 دن خون آتاہے، ایک دفعہ مرد نے عورت کوکہاکہ: آج رات جماع کریں گے ،لیکن بیوی نے کہاکہ: میں بیمار رہتی ہوں مجھے خون زیادہ آتاہے،میرا جسم کمزور ہوگیاہے، لیکن مرد نے پھر بھی زبردستی سے جماع کیا،تو کیا اس صورت میں عورت جماع سےانکار کرسکتی ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں عورت کے ایام آنا فطری امر ہے،اور یہ ایام تین دن سے دس دن تک ہوسکتے ہیں ،لہذا مہینہ میں سات دن حیض آنا بظاہر کوئی بیماری نہیں ،البتہ اگر عورت ایام کے دوران خون کی کثرتِ جریان سے کمزور ہوگئی ہے،اور جماع کی طاقت نہیں رکھتی ،تو ایسی صورت میں اس کے لیے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ اپنے شوہر کواپنی تکلیف بتلادے،اور اپنے ساتھ جماع نہ کرنے كا كہے ،اور شوہر کو بھی عورت کی صحت کا لحاظ رکھنا چاہیے،زبردستی نہیں کرنی چاہیے،تاہم بلاعذر شوہر کو روکنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وقدمنا عن التتارخانية أن البالغة إذا كانت لا تحتمل لا يؤمر بدفعها إلى الزوج أيضا، فقوله لا تحتمل يشمل ما لو كان لضعفها أو هزالها أو لكبر آلته. وفي الأشباه من أحكام غيبوبة الحشفة فيما يحرم على الزوج وطء زوجته مع بقاء النكاح قال: وفيما إذا كانت لا تحتمله لصغر أو مرض أو سمنة. اهـ. وربما يفهم من سمنه عظم آلته. وحرر الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية أنه لو جامع زوجته فماتت أو صارت مفضاة، فإن كانت صغيرة أو مكرهة أو لا تطيق تلزمه الدية اتفاقا. فعلم من هذا كله أنه لا يحل له وطؤها بما يؤدي إلى إضرارها فيقتصر على ما تطيق منه عددا بنظر القاضي أو إخبار النساء، وإن لم يعلم بذلك فبقولها وكذا في غلظ الآلة، ويؤمر في طولها بإدخال قدر ما تطيقه منها أو بقدر آلة الرجل معتدل الخلقة، والله تعالى أعلم."
(کتاب النکاح، ج:3، ص:203، 204، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100811
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن