بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض میں عمرے کاحکم


سوال

اگر کوئی عورت احرام کی حالت میں حرم پہنچے اور وہاں اسے حیض شروع ہوجائے تو اس وقت اسے کیا کرنا چاہیئے احرام کی حالت سے نکلنے کیلئے بال کاٹے اور دم دے دے یا پھر بال نہ کاٹے صرف دم دے دے ؟ دوسرا سوال اس عمرہ کو دوبارہ ادا کرنا ہوگا اگر ہاں تو نیت کیسے کی جائے گی؟

جواب

  صورت مسئولہ میں جس عورت نے  احرام پاکی کی حالت میں باندھا اور احرام باندھنے کے بعد حیض آگیا تو  احرام کی حالت میں رہے اور مکہ مکرمہ پہنچنے  کے بعد پاک ہونے کا انتظار کرے اور پاک ہونے کے بعد غسل کر کے عمرہ کرلے، پاک ہوجانے کے بعد عمرہ کرلینے سے عمرہ اداہوجائے گا اور کوئی دم بھی لازم نہ ہوگا،  لیکن اگر واپسی سے پہلے پہلے حیض سے پاک ہوکر عمرہ کرنے کی کوئی صورت نہ ہو، یعنی ویزا بڑھانے کی یا محرم کے ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں تو مجبوراً حالتِ حیض ہی میں عمرہ کرلے بال کاٹ کر احرام سے حلال ہوجائے اور حرم کی حدود میں ایک دم (قربانی )  دے دے۔

مسند احمد میں ہے:

"عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ‌الحائض ‌تقضي المناسك كلها إلا الطواف بالبيت."

(مسند النساء، ج:41، ص:504، الرقم:25055، ط:مؤسسة الرسالة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور...(ومنها) حرمة الطواف لهما بالبيت وإن طافتا خارج المسجد. هكذا في الكفاية وكذا يحرم الطواف للجنب. هكذا في التبيين."

(كتاب الطهارة، الباب السادس في الدماء، الفصل الرابع في أحكام الحيض، ج:1، ص:38، ط:رشيديه)

الدرلمختار مع ردالمحتار میں ہے:

""ثم ذكر أحكامه بـ (قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً ... (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه".

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1،ص:290،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں