بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں ہینڈ واش سے ہاتھ دھونے کا حکم


سوال

کراچی سے احرام باندھ کر ہم جب جدہ پہنچے تو واش روم سے نکلنے کے بعد ایئرپورٹ پہ ہاتھ دھوتے وقت وہاں رکھا ہوا ہینڈواش استعمال کیا، پھر یاد آیا تو مکہ میں ہم کچھ صدقہ دے آئے، کیا ہمارا عمل صحیح تھا؟ 

جواب

 صورتِ مسئولہ میں احرام کی حالت میں  ہینڈ واش سے (جس میں خوشبو ملی ہوئی تھی) اگر ایک بار ہاتھ دھوئے تھے  تو  صدقۂ فطر کے برابر صدقہ کرنا لازم تھا؛  لہذا اگر آپ نے صدقہ فطر کی مقدار کے برابر صدقہ کیا تھا تو آپ کا یہ عمل درست تھا اور اگر اس سے کم کیا تھا تو آپ پر ایک صدقہ فطر کی مقدار دینا لازم ہوگا،  اور  یہ آپ کہیں بھی دے سکتے ہیں،  البتہ حرم  کے فقراء کو دینا افضل ہے ، اور اگر آپ نے بار بار  ہاتھ دھوئے  تھے  تو  حدود حرم میں ایک دم دینا لازم ہے ۔

غنیۃ الناسک  میں ہے :

"ولو غسل رأسه أو يده بأشنان فيه الطيب فإن كان من رآه سماه اشنانا،فعليه صدقة،إلا أن يغسل مرارا فدم وإن سماه طيبا فدم ."

(باب الجنایات،الفصل الاول فی الطیب ،ص:389،المصباح)

البحرا لرائق میں ہے :

"وأطلق في التصدق والصوم فأفاد أن له التصدق في غير الحرم، وفيه على غير أهله. قال: في المحيط والتصدق على فقراء مكة أفضل، وإنما لم يتقيد بالحرم لإطلاق النص بخلاف الذبح".

(کتاب الحج ،باب الجنایات فی الحج ،ج:3،ص:15،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں