بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں بیوی کے بال کاٹنے کا حکم


سوال

میں نے حالت احرام میں اپنی بیوی کا عمرہ ختم ہونے کے بعد اس کے بال کاٹے ابھی میرا عمرہ مکمل نہیں ہوا تھا. اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص حالتِ احرام میں کسی غیر مُحرم (حلال) شخص کے بال کاٹ دیتا ہے تو ایسے شخص کے اوپر صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے، صدقہ سے مراد  صدقہ فطر  یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کے برابر صدقہ کرنا واجب ہوگا، لیکن اگر بال کاٹنے والا خود بھی افعالِ عمرہ سے فارغ ہو گیا ہو، صِرف بال کاٹنا/ حلق کروانا باقی ہو اور ایسی حالت میں اُس نے کسی حلال کے بال کاٹ دیے تو اس پر کچھ لازم نہ ہو گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے افعالِ عمرہ مکمل نہیں ہوئے تھے اور آپ نے اپنی اہلیہ کے بال کاٹ دیے تو آپ کے اوپر صدقہ کرنا لازم ہو گا اور اگر افعالِ عمرہ مکمل کر لینے کے بعد حلق کروانے سے پہلے آپ نے اپنی اہلیہ کے بال کاٹے ہوں تو کچھ لازم نہ ہو گا۔

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 169):

"وإن حلق المحرم رأس غيره أو قص أظافير غيره فعليه صدقة."

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 293):

"حلق (رأس غيره) بأمره أو بغير أمره فعلى الحالق صدقة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200832

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں