بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ احرام میں بال ٹوٹنے کا حکم


سوال

حالتِ احرام میں وضو کرتے ہوۓمسح کے دوران سر کے دوتین بال یاداڑھی کے خلال کے وقت  دو تین بال ہاتھ میں آجائیں، تو کیا اس پر کوئی شرعی حکم لاگو ہوتا ہے؟ 

جواب

 اگر احرام باندھنے کے بعد وضو کی حاجت پیش آئے تو حالتِ احرام میں وضو  کے دوران داڑھی کا خلال نہ کرے تاکہ بال ٹوٹ کر نہ گریں،تاہم اگر وضو کے دوران  بال محرم کے فعل کے بغیر خود بخود  گر جائیں  تو کچھ لازم نہیں،اور اگر  وضو کے دوران دو    تین  بال گر جائیں تو ایک مٹھی گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرنا ہو گا،اور  اگرتین بالوں سےزائد بال گرگئےتوصدقہ فطرکی مقداردیناواجب ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتخليل اللحية) لغير المحرم بعد التثليث.......(قوله: لغير المحرم) أما المحرم فمكروه نهر."

 (‌‌كتاب الطهارة، سنن الوضوء، ج: 1، ص: 117، ط: سعيد)

مناسك (ملاعلي قاری ) میں ہے:

"لا یخفی  أن الشعر إذا سقط بنفسه لامحذور فيه ولا محظور لاحتمال قلعه قبل إحرامه  وسقوطه بغير قلعه."

(باب الجنایات، ص: 167، ط: مطبعة الترقی الماجدیه بمکة)

وفیہ ایضاً:

"(ولو حلق أو نتف خصلة من رأسه) وهی بضم الخاء المعجمة شعر مجتمع أوقليل منه(فعليه صدقة) أی نصف صاع علي مافي الخزانة،الأكمل."

(باب الجنایات، ص: 167، مطبعة الترقی الماجدیه بمکة)

غنیۃ الناسک  ميں ہے :

"أما اذا سقط بفعل المأمور به کالوضوء، ففي ثلاث شعرات کف واحدۃ من طعام."

 (ْص: 256، ط: ادارۃ القران)

فتاوی  ہندیہ میں ہے :

"وكذلك إذا حلق ‌ربع ‌رأسه أو ثلثه يجب عليه الدم ولو حلق دون الربع فعليه الصدقة كذا في شرح الطحاوي.وإذا حلق ربع لحيته فصاعدا فعليه دم، وإن كان أقل من الربع فصدقة كذا في السراج الوهاج.:"

(كتاب المناسك، الباب الثامن في الجنايات، الفصل الثالث في حلق الشعر وقلم الأظفار في الحج، ج: 1، ص: 243، ط: دارالفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن نتف من رأسه أو من أنفه أو لحيته شعرات ففي كل شعرة كف من الطعام كذا في فتاوى قاضي خان  .أصلع وشعره أقل من الربع فعليه صدقة في حلقه، وإن بلغ الربع فعليه دم كذا في غاية السروجي شرح الهداية."

(کتاب المناسک،الباب الثامن في الجنایات، 243/1، ط: رشیدیه)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411102317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں