بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حلق اور قصر كی جگہ حدود حرم ہے


سوال

 حاجی کے لیے حلق منی میں ہی کرنا ضروری ہے یا حدود حرم میں کہیں بھی کر سکتا ہے؟ 10 ذوالحجہ کو رمی کے فوراً بعد منی سے مکہ چلا جائے تو کیا یہ درست ہے تاکہ ہجوم سے پہلے ہی مکہ پہنچ جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حاجی کے لیے حدود حرم میں حلق کرنا ضروری ہے، اگر حدود حرم سے باہر حلق کیا تو دم لازم آئے گا، نیز منی  اور مکہ بھی حدود حرم میں داخل ہے۔10 ذوالحجہ کو فوراً بعد منی سے مکہ جانا (طواف زیارت وغیرہ کے لیے)درست ہے، البتہ جن ایام میں رمی کی جاتی ہے ان ایام کی راتیں منی میں گذارنا سنت عمل ہے۔ 

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان زمانه، ومكانه فزمانه أيام النحر، ومكانه الحرم، وهذا قول أبي حنيفة إن الحلق يختص بالزمان، والمكان."

(کتاب الحج، فصل بيان زمان ومكان الحلق والتقصير، ج:2، ص:141، ط:سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله ثم رح يوم التروية إلى منى) وهي قرية فيها ثلاث سكك بينها وبين مكة فرسخ وهي من الحرم."

(کتاب الحج، باب الاحرام، ج:2، ص:361، ط:دار الکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ثم أتى منى) فيبيت بها للرمي 

(قوله فيبيت بها للرمي) أي ليالي أيام الرمي هو السنة فلو بات بغيرها كره ولا يلزمه شيء لباب."

(کتاب الحج، فصل فی الاحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:519، 520، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412100443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں