حلق میں اگر دوائی کاتھوڑاسا اثر ہے اور وہ تھوک کے ساتھ اندر چلا جائے تو اس صورت میں روزہ کا کیا حکم ہے؟
اگر سحری کے وقت دوا لی ہو تو وقت ختم ہونے سے پہلے اچھی طرح سے مسواک وغیرہ کرکے منہ کو صاف کرلینا چاہیے، اگر اچھی طرح منہ صاف نہیں کیا اور سحری کا وقت ختم ہوجانے کے بعد حلق یا منہ میں دوا کا مزہ باقی رہے تو اس سے روزہ میں کراہت آجاتی ہے، اور اگر اس کے ذرات / اجزاء سحری کے بعد حلق میں اترے ہوں تو اس شخص کا اس دن کا روزہ نہیں ہوگا، قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ اور اگر سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے حلق تک پانی پہنچا کر اچھی طرح کلی کرلی، اس کے بعد بھی منہ میں دوا کا ذائقہ محسوس ہو، تو اس سے روزے پر فرق نہیں پڑے گا۔
الفتاوى الهندية (1/ 203):
"ولو مصّ الهليلج فدخل البزاق حلقه لم يفسد ما لم يدخل عينه، كذا في الظهيرية". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202874
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن