بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حلال جانور کے سری پائے کھانے کا حکم


سوال

کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے 15 دن بعد سری پاۓ کھاۓ اور بکرے کے سری پاۓ کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

پائے کھانا حلال ہےاورپائے کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، چنانچہ بخاری شریف کی روایت  میں آتا ہے کہ عبدالرحمٰن بن عابس اپنے والد   عابس سے روایت کرتے ہیں،   انہوں نے کہا کہ  میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا:  کیا قربانی کا گوشت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ تک کھانے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا:  آپ نے اُس سال ایسا کرنے سے منع کیا تھا جب لوگ محتاج تھے،  آپ کا مطلب ایسا حکم دینے سے یہ تھا کہ مال دار لوگ محتاجوں کو ( یہ گوشت ) کھلادیں اور ہم بکری کے پائے اٹھا رکھتے،  پندرہ پندرہ دن بعد اس کو کھاتے،  عابس نے کہا: کیوں ایسی کیا ضرورت تھی؟یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہنسیں اور  پھر کہنے لگیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں کو کبھی برابر تین دن تک گیہوں  کی روٹی، سالن کھانے کو نہیں ملا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ۔

اور ابن ماجہ کی روایت میں صراحۃً منقول ہے کہ  پائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تناول فرمایا کرتے تھے،نیز سری پائے حلال اشیاء میں سےہیں ان کےکھانےمیں کوئی حرج نہیں ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن عبد الرحمن بن عابس، عن أبيه، قال: قلت لعائشة: أنهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تؤكل لحوم الأضاحي فوق ثلاث؟ قالت: «ما فعله إلا في عام جاع الناس فيه، فأراد أن يطعم الغني الفقير، وإن كنا لنرفع الكراع، فنأكله بعد خمس عشرة» قيل: ما اضطركم إليه؟ فضحكت، قالت: «ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله."

(کتاب الاطعمۃ،باب ماکان السلف یدخرون فی بیوتھم واسفارھم الخ،76/7،ط:مکتبہ سلطانیہ)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت: لقد كنا نرفع الكراع فيأكله رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد خمس عشرة من الأضاحي."

(کتاب الاطعمۃ،باب القدید،1101/2،ط:داراحیاءالتراث)

فتاوی شامی میں ہے:

"(كره تحريما) وقيل تنزيها والأول أوجه (من الشاة سبع الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر) للأثر الوارد. "

(‌‌كتاب الخنثى‌‌، مسائل شتى: 6/ 749، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں