بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کس صحابی کو سوال نہ کرنے کی ترغیب دی گئی؟


سوال

کس صحابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال نہ کرنے کی ترغیب دلائی اور پھر انہوں نے مرتے دم تک سوال نہیں کیا؟

جواب

ان صحابی کا نام نامی حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ ہے۔

سنن النسائي میں ہے:

"أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى". قَالَ حَكِيمٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا بِشَيْءٍ."

( كِتَابُ الزَّكَاةِ، مَسْأَلَةُ الرَّجُلِ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ، رقم الحديث:٢٦٠٣، ٥ / ١٠١)

ترجمہ: ابن شہاب زہری عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انہیں حکیم بن حزام نے، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا، میں نے پھر مانگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرمایا، پھر فرمایا کہ اے حکیم! یہ مال سرسبز اور خوش گوار نظر آتا ہے پس جو شخص اسے نیک نیتی سے لے اس میں برکت ہوتی ہے اور جو لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی، بلکہ وہ اس شخص جیسا ہو جاتا ہے جو کھاتا جاتا ہے، لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔

حکیم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے،  میں اب کسی کے مال میں سے کچھ کم نہیں کروں گا، (یعنی آج آپ سے سوال کے بعد آئندہ کبھی بھی کسی سے سوال نہیں کروں گا) یہاں تک کہ میں اس دنیا سے جدا ہوں (یعنی موت کی آغوش میں پہنچ جاؤں)۔

ملحوظ رہے کہ مذکورہ صحابی (حضرت حکیم بن حزام) رضی اللہ عنہ کی خصوصیت سائل کے سوال کے اعتبار سے ذکر کی گئی ہے، ورنہ بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی ترغیب سے یہ عہد کیا کہ ہم کسی سے کچھ نہیں مانگیں گے، اور پھر انہوں نے تادمِ حیات اس عہد کو پورا کیا، یہاں تک کہ مال کے علاوہ بھی کسی سے کچھ نہیں مانگا، کسی قسم کی مدد نہیں مانگی، اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے کسی اور حوالے سے عہد کیا تو اسے آخری دم تک پورا کیا، چند واقعات ملاحظہ ہوں:

1- حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کچھ بھی نہیں مانگے گا؟ میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں! حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (ضمانت لیتاہوں)۔ چناں چہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کسی سے کچھ بھی نہیں مانگتے تھے۔ (رواہ ابوداؤد، و النسائی)

2- حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلایا اس حال میں کہ آپ ﷺ مجھ سے اس بات کی شرط طے کر رہے تھے کہ تم کسی سے کچھ نہیں مانگو گے! میں نے کہا: جی ہاں! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مال وغیرہ کے علاوہ) اپنا کوڑا تک (کسی سے نہیں مانگوگے) اگر وہ آپ سے گر جائے، یہاں تک کہ آپ خود (سواری سے) اتر کر اسے اٹھائیں ۔ (رواہ احمد)

3- (ایک طویل حدیث میں) حضرت جابر بن سُلیم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: مجھے کوئی وصیت کیجیے! آپ ﷺ نے فرمایا: کسی کو ہرگز گالی نہیں دینا۔ حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے کسی کو کبھی گالی نہیں دی، نہ آزاد کو نہ غلام کو، نہ اونٹ کو، نہ بکری کو۔ (رواہ ابوداؤد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں