تحکیم کے متعلق ایک سوال کا جواب ہمیں فتویٰ نمبر:144504100717 میں دیا گیا ہے،اس فتویٰ میں جواب کے اندر اجرت مثل کا ذکر کیا گیا ہے،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ جو ثالث فیصلہ کرے کا اس کو اجرت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج جتنی دی جائے گی(اجرت مثل کا اعتبار کرتے ہوئے)؟یا پھر کوئی اور مراد ہوگا؟جس کے مثل دی جائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں حکم جس معاملہ کے فیصلہ کے لیے مقرر کیا جائےاسی معاملہ کی اجرت لے گااور اجرتِ مثل یعنی جہاں فیصلہ کروایا جارہا ہے وہاں عموماً فیصل اور حکم کوجتنی اجرت دی جاتی ہو اسی کا اعتبار ہے مروجہ کورٹ کے ججز کو ماہانہ بنیاد پر جو اجرت(تنخواہ)دی جاتی ہے اجرتِ مثل میں اس کا اعتبار نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله:(يستحق القاضي الأجر على كتب الوثائق والمحاضر والسجلات)... وقيل يعتبر العرف جامع الفصولين. وفي المنح عن الزاهدي: هذا إذا لم يكن له في بيت المال شيء اهـ تأمل. قوله:( قدر ما يجوز لغيره كالمفتي فإنه يستحق أجر المثل على كتابة الفتوى؛ لأن الواجب عليه الجواب باللسان دون الكتابة بالبنان)... وإنما أجر مثله بقدر مشقته أو بقدر عمله في صنعته أيضا."
(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة،باب فسخ الإجارة، مطلب في أجرة صك القاضي والمفتي، ج:6، ص:92، ط:دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144505101993
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن