بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حکم کو کون سی اجرتِ مثل ملے گی؟


سوال

 تحکیم کے متعلق ایک سوال کا جواب ہمیں فتویٰ نمبر:144504100717 میں دیا گیا ہے،اس فتویٰ میں جواب کے اندر اجرت مثل کا ذکر کیا گیا ہے،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ جو ثالث فیصلہ کرے کا اس کو اجرت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج جتنی دی جائے گی(اجرت مثل کا اعتبار کرتے ہوئے)؟یا پھر کوئی اور مراد ہوگا؟جس کے مثل دی جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حکم جس معاملہ کے فیصلہ کے لیے مقرر کیا جائےاسی معاملہ کی اجرت لے گااور اجرتِ مثل یعنی جہاں فیصلہ کروایا جارہا ہے وہاں عموماً فیصل اور حکم کوجتنی اجرت دی جاتی ہو اسی کا اعتبار ہے مروجہ  کورٹ کے ججز کو ماہانہ بنیاد پر  جو اجرت(تنخواہ)دی جاتی ہے اجرتِ مثل میں اس کا اعتبار نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله:(يستحق القاضي الأجر على كتب الوثائق والمحاضر والسجلات)... وقيل يعتبر العرف جامع الفصولين. وفي المنح عن الزاهدي: هذا إذا لم يكن له في بيت المال شيء اهـ تأمل. قوله:( قدر ما يجوز لغيره كالمفتي فإنه يستحق أجر المثل على كتابة الفتوى؛ لأن الواجب عليه الجواب باللسان دون الكتابة بالبنان)... وإنما أجر مثله بقدر مشقته أو بقدر عمله في صنعته أيضا."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة،باب فسخ الإجارة،  مطلب في أجرة صك القاضي والمفتي، ج:6، ص:92، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں